دیا مر بھاشا ڈیم: گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا قبائل کےدرمیان حدودکا تنازع حل
دیامر بھاشا ڈیم منصوبےکے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ ترجمان واپڈا کے مطابق 26 رکنی گرینڈ جرگے نے تھور اور ہربن قبائل کےدرمیان حدودکا تنازع طے ہونے کا اعلان کیا ہے۔
ترجمان کے مطابق اس حوالے سے دیامربھاشا ڈیم پراجیکٹ کی سائٹ پر تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں چیئرمین واپڈا اورکمانڈر ایف سی میجر جنرل جواد احمد بھی شریک ہوئے۔ تقریب میں متاثرین میں 40 کروڑ روپےکے چیک بھی تقسیم کیے گئے۔
ترجمان کا کہنا ہےکہ تنازعے کےحل سےگلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے درمیان حدود کا مسئلہ حل کرانے کی راہ بھی ہموار ہوگی۔
تھور ہربن گرینڈ جرگہ دونوں قبائل کے درمیان حدود کے تنازعہ کو حل کرنے کیلئے 2019ء کے آخر میں تشکیل دیاگیاتھا۔گرینڈ جرگہ کے ارکان کی تعداد 26ہے جن میں سے 13 کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع دیامر سے جبکہ 13کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع اپر کوہستان سے ہے۔ ارکان میں اکابرین اور مذہبی علماء شامل ہیں۔
گزشتہ دوسال کے دوران گرینڈ جرگہ کے متعدد اجلاس منعقد ہوئے جس میں تنازعہ کے تمام پہلوؤں پر تفصیلی غور وخوض کیاگیا۔ گرینڈ جرگہ کے اجلاس اور کارروائی کے دوران گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کی سول انتظامیہ اور واپڈا نے بھر پور معاونت فراہم کی۔
گرینڈ جرگہ کے فیصلوں کی روشنی میں چیئر مین واپڈا،کمانڈر ایف سی این اے اور گرینڈ جرگہ کے ارکان نے تقریب میں دونوں قبائل کے درمیان 2014ء کے تصادم کے متاثرین کو زرتلافی کے طور پر 40کروڑ روپے کے چیک تقسیم کئے۔ مذکورہ تصادم میں قیمتی جانوں اور املاک کا نقصان ہوا تھا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے تھور اور ہربن قبائل کے درمیان حدود کا پیچیدہ تنازعہ حل کرنے پر گرینڈ جرگہ کا شکریہ اداکیا۔ انہوں نے اس ضمن میں گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کی سول انتظامیہ کے علاوہ لینڈ ایکوزیشن اینڈ ری سیٹلمنٹ واپڈا کی خدمات کو بھی سراہا۔
قبل ازیں چیئرمین واپڈا نے دیامربھاشا ڈیم پراجیکٹ کی مختلف سائٹس کا دورہ بھی کیا اور پراجیکٹ پر جاری تعمیر اتی کام کا جائزہ لیا۔ ان میں ڈائی ورشن ٹنلز، ڈائی ورشن کینال اور ڈیم کی تعمیر کیلئے دونوں سروں پر کھدائی کی سائٹس شامل ہیں۔
دیامربھاشا ڈیم دریائے سندھ پر چلاس سے زیریں جانب تعمیر کیا جارہا ہے۔ اس منصوبہ کی تکمیل 2028-29 میں متوقع ہے۔ منصوبے کی بدولت 8.1 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا جس سے 1.23 ملین ایکڑ زمین سیراب ہوسکے گی۔ منصوبے کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ساڑھے4ہزار میگاواٹ ہے۔ یہ منصوبہ قومی نظام کو ہر سال 18 ارب یونٹ کم لاگت اور ماحول دوست بجلی مہیا کرے گا۔ اس منصوبے کی وجہ سے تربیلا ڈیم کی عمر میں بھی 35سال اضافہ ہوگا۔
اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے بھی ٹوئٹر پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہےکہ دیامربھاشا ڈیم پر تاریخی پیشرفت ہوئی ہے، خوشخبری ہےکہ دیامر اور بالائی کوہستان کے عمائدین پر مشتمل گرینڈ جرگے نے تھور اور ہر بن قبیلےکے مابین 10 سالہ پرانا تنازع نمٹا دیاہے۔ اس سےڈیم کی باآسانی اور بروقت تکمیل کے ساتھ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کےمابین سرحدی تنازعے کے حل کی راہ ہموار ہوگی۔