محکمہ تعلیم باجوڑ کی جانب سے سکولوں کیلئے خریدا گیا فرنیچر ناقص نکلا، 50 لاکھ روپے خرد برد کا انکشاف
زاہد جان
ضلع باجوڑ میں رواں سال سرکاری سکولوں کیلئے ایک لاکھ کرسیاں و میز خریدی گئی تاہم اس کو مطلوبہ معیار کے مطابق نہیں بنایا گیا. ٹینڈر میں جو معیار بتایا گیا تھا اُس کے مطابق نہیں بنایا گیا جس کے بعد انکوائری شروع کی گئی۔ یہ انکوائری سابقہ اسسٹنٹ کمشنر خار فضل الرحیم نے کی تھی۔ اسسٹنٹ کمشنر خار نے اس انکوائری کے حوالے سے بتایا کہ میں نے اپنی انکوائری میں جو حقیقت ہے وہ لکھ کر محکمانہ کارروائی کیلئے ایجوکیشن ڈائریکٹریٹ کو بھیجی تھی جس میں لکھ کر واضح کیا تھا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے سکول کے فرنیچر کے ٹینڈر اور خریداری کے دوران مبینہ غبن سے متعلق مورخہ 3مئی2021 کو براہ راست اور بذریعہ متعدد عوامی شکایات (pcp vide no kp; 030681-8832448) کا حوالہ اور حاجی محمد ناصر ADEO کے ساتھ زیر دستخطی کے ذریعہ معائنہ کیا گیا۔
سپلائی میں درج ذیل مسائل اور منفی پہلوؤں پر گہری تشویش پائی گئی۔فرنیچر/کرسیوں میں استعمال ہونے والا مواد غیر معیاری ہے۔ ایک کرسی کا وزن 10.30 کلوگرام ہوتا ہے جبکہ یہاں موجود پائی گئی کرسی کا وزن تقریباً 9.60 کلوگرام ہے۔اس کے علاوہ فرنیچر میں استعمال ہونے والی دھات کا گیج ٹینڈرڈ گیج کے مقابلے میں کم ہے جس سے کرسیوں کا وزن 10.30 کلوگرام سے کم ہو کر 9.60 کلوگرام ہو گیا ہے۔ ٹینڈر شدہ کرسیوں اور محکمہ میں بلیک میں فراہم کی جانے والی کرسیوں کی فنشنگ میں بہت فرق ہے۔ فنشنگ کا کام انتہائی ناقص معیار کا ہے اور اسے دیکھ کر لگتا ہے کہ ٹھیکدار نے منظوری دینے والی اتھارٹی یا دیگر متعلقہ عملے کے ذریعے اس کی جانچ نہیں کی ہے۔ اس کے خلاف سبجیکٹ کیس میں بلیک لسٹ کرنے کی کارروائی 7 دن کے اندر دفتر کو اینٹیمیشن کے ساتھ کی جائے تاکہ سرکاری خزانے کو اس طرح کے نقصان سے بچایا جا سکے اور اگر کسی عملے کے رکن کی جانب سے جان بوجھ کر غفلت کا مظاہرہ کیا گیا ہو اور یہ غیر معیاری کرسیاں فراہم کرنے والے ٹھیکیدار کو ذمہ داری دی جائے تو ان کا احتساب کیا جائے۔اس حوالے سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق ضلع باجوڑ میں رواں سال 3 کروڑ 71 لاکھ روپے کا فرنیچر خریدا گیا جس میں 25 ہزار کرسیاں بھی خریدی گئی ۔ہر کرسی کا وزن ایک کلو کم تھا اور تقریباََ 50 لاکھ روپے کا خرد برد کیاگیاہے۔
محکمہ تعلیم باجوڑ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا محکمہ تعلیم کے حکام نے مختلف انکوائریوں اور خصوصاََ ناقص فرنیچر کی خریداری کیوجہ سے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر باجوڑ شیرین زادہ کو معطل کیا تھا اور کئی الزامات ثابت ہونے کے باوجود بھی صوبائی وزیر انورزیب خان کے سفارش پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے دوبارہ اسے تعینات کردیاحالانکہ دوران الیکشن مہم کوئی بھی تعیناتی یا ٹرانسفر نہیں ہوسکتی تاہم سیکرٹری تعلیم نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے دباؤ میں آکرشیرین زادہ کو ڈی ای او کے پوسٹ پر دوبارہ بحال کردیا اور اس کا حوالہ یہ دیا کہ الیکشن کمیشن کی درخواست پر تعیناتی کی جارہی ہے جو صرف بلدیاتی انتخابات تک ہوگی تاہم بلدیاتی انتخابات کے بعد بھی موصوف اس عہدے پر براجمان ہے۔
اس کے علاوہ مختلف دیگر کیسز میں بھی سابق ایجوکیشن آفیسر شیرین زادہ کیخلاف انکوائریاں تشکیل دی گئی ہیں۔ جماعت اسلامی کے ممبر صوبائی اسمبلی سراج الدین خان کا کہنا ہے ہم نے مختلف قسم کے کرپشن کرنے پر شیرین زادہ کیخلاف درخواستیں دی ہیں لیکن اس کے باوجود بھی صوبائی حکومت کرپٹ شخص کو سپورٹ کررہی ہے۔ سراج الدین خان نے کہا کہ پالیسی کے مطابق اس پوسٹ پر منیجمنٹ کیڈر کے اہلکار کی تعیناتی ہونی چاہئے لیکن صوبائی حکومت کے دباؤ پر محکمہ تعلیم نے ایک بار پھر ٹیچنگ کیڈر کے شخص کو تعینات کردیاہے۔ اس حوالہ سے حال ہی میں ہائیکورٹ ایبٹ آباد بنچ کا فیصلہ بھی آچکاہے لیکن اس کے باوجود بھی ٹیچنگ کیڈر کا شخص تعینات کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
اس سٹوری کیلئے آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت معلومات حاصل کرنے کی درخواست کی گئی تھی لیکن تاحال متعلقہ حکام نے معلومات فراہم نہیں کی۔