رزمک کے سیاحتی مقامات میں کاروبار دوبارہ بحال تاجر برادری خوش
مزمل داؤڑ
خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں امنیت کی بحالی اور کورونا وائرس کی کمی کی وجہ سے سیروسیاحت دوبارہ بحال ہوگئی جس کے بعد سیاحوں کی آمد شروع ہوچکی ہے اور علاقے کی معیشت بھی دوبارہ بحال ہوگئی۔
رزمک میں سیاحتی مقامات کے نظارے دیکھنے کیلئے کوہاٹ، جنوبی وزیرستان اور لکی مروت سے سیاح ہزاروں کی تعداد میں آتے ہیں، امسال خیبرپختونخوا کے محکمہ سیاحت کے اعداد و شمار کے مطابق گرمیوں میں تقریباً ایک لاکھ سے زائد سیاح شمالی وزیرستان کے علاقہ رزمک میں عید کے موقع پر گئے تھے۔
رزمک میں کاروباری افراد کا زیادہ تر انحصار سیاحوں پر ہوتا ہے، رزمک بازار میں ایک تاجر میرقادر کہتے ہیں کہ کورونا وبا میں کمی آنے کے بعد انکا کاروبار دوبارہ بحال ہوگیا ہے اور ویکسینیشن میں تیزی سے سیاحوں کی آمد شروع ہوئی ہے۔
میرقادر کہتے ہیں ” اب رزمک میں کاروبار آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے، کورونا کے دوران کافی پابندیاں عائد کی گئی تھی ایک اس سے کاروبار خراب ہوئے اور دوسرا جگہ جگہ ناکہ بندیاں تھی لیکن اب وبا کے خاتمے کے بعد کاروبار بحال ہونا شروع ہوا ہے”۔
پشاور سے رزمک سیر کیلئے اپنے دوستوں کے ساتھ آئے ہوئے افتخار کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان کے سیاحتی مقامات کا کوئی ثانی نہیں لیکن یہاں پر سہولیات کی کمی ضرور ہے۔
کہتے ہیں ” اس طرح کے خوبصورت مناظر مری، سوات اور گلیات میں بھی نہیں ہے جس طرح رزمک کا علاقہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر مقام کو اپنی خوبصورتی دی ہے لیکن اگر آپ دیکھیں تو رزمک میں کئی تاریخی مقامات بھی ہے اور ہرکسی کو یہاں تک آنے میں آسانی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یہاں پر رات گزارنے کیلئے کوئی ہوٹل وغیرہ نہیں ہے اور اسکے ساتھ کھانے پینے کا بھی انتظام موجود نہیں ہے۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ سیاحوں کیلئے یہاں پر سہولیات فراہم کرے”۔
دوکانداروں کے ساتھ عام مزدوروں کی دیہاڑی بھی سیاحوں سے جڑی ہوئی ہے جب سیاح جوق درجوق آتے ہیں اور وہاں پر اشیائے خوردونوش خریدتے ہیں تو مارکیٹ میں پیسے کی ریل پیل سے انکی مزدوری ہو جاتی ہے۔
ایک مزدور حمید اللہ کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے دوران لاک ڈاؤن میں پورا کا پورا کاروبار بند ہوگیا جس کی وجہ سے ہماری مزدوری بھی بند ہوگئی مگر اب حالات بہتر ہے۔
حمیداللہ کہتے ہیں ” جس موسم میں یہاں پر سیاحت شروع ہوتی ہے تو اسی میں کورونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن لگ گیا جس کے براہ راست ہم پر پورے سال کے لئے منفی اثرات مرتب ہوئے۔ سیاحت کے موسم میں دیہاڑی اتنی زیادہ ہوتی ہے جتنا پورے سال کیلئے نہیں ہوتی اور اسی ہی سے ہمارا پورا سال گزر سکتا ہے”۔
ضلع رزمک کی ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیاحتی مقامات پر سیزن میں اتنے لوگ سیاحت کیلئے آتے ہیں کہ بیشتر اوقات ٹریفک جام ہو جاتا ہے لیکن کورونا وبا کے دوران جب لاک ڈاون ختم ہوا اور لوگ آنا شروع ہوئے تو ایس او پیز عملی کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اُٹھائے گئے تھے۔
رزمک کے ضلعی انتظامیہ کے تحصیلدار حکیم اللہ کا کہنا ہے یہاں پر سیاح کافی تعداد میں آتے ہیں اور شوال اور مکین تک جاتے ہیں، یہاں پر ہرجگہ جانے کی اجازت ہے۔
کہتے ہیں ” موسم سرما میں بھی سنوفال کے دوران کافی لوگ انجوائے کرنے آتے ہیں لیکن اب بھی ہماری توجہ کورونا ویکیسن پر ہے اور جو بھی یہاں آتا ہے ہم ویکسین سرٹیفیکیٹ چیک کرتے ہیں اگر نہیں تو ہم انہیں ویکیسن موقع پر لگاتے ہیں”۔
سال 2019 میں اس وقت کے صوبائی وزیر عاطف خان نے کہا تھا کہ قبائلی اضلاع میں سیاحتی مقامات کیلئے ساڑھے نو ارب روپے مختص کئے گئے ہیں مگر مقامی تاجروں کا کہنا ہے کہ مختص رقم ابھی تک خرچ نہ ہوسکی لہذا علاقے کی ترقی کیلئے اسے فوری طور پر خرچ کیا جائے تاکہ علاقے کی معیشت بہتر ہوسکے۔