لکی مروت: پی ٹی آئی نے پی ٹی آئی کو، حکمران جماعت کے سابق وزیر نے موجودہ وفاقی وزیر کو شکست دیدی
غلام اکبر مروت سے
خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کو پورے صوبے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ضلع لکی مروت میں جمعیت علماء اسلام سب سے بڑی سیاسی پارٹی ہے۔ سیف اللہ برادران دوسری بڑی قوت جبکہ پاکستان تحریک انصاف دوسری بڑی پارٹی ہے۔ یہاں اکثر انتخابات میں سیف اللہ برادران کے حمایتی ہی کامیاب ہوتے ہیں۔
لکی مروت میں بھی بلدیاتی انتخابات مکمل ہو گئے ہیں۔ سیف اللہ برادران کے پی ٹی آئی گروپ نے علی امین گنڈاپور گروپ کے امیدواروں کو چاروں شانے چت کر دیا۔ لکی مروت کی چاروں تحصیلوں پر سیف اللہ برادران اور ہشام انعام اللہ خان گروپ کے امیدواروں نے کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے۔ تحصیل لکی مروت میں دولت خیل پولنگ اسٹیشن پر سینکڑوں افراد نے ہلہ بول دیا اور بیلٹ بکس توڑ دیئے۔ اب یہاں دوبارہ پولنگ ہو گی۔ دولت خیل میں کل رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 2760 ہے۔
تحصیل لکی مروت میں لکی مروت شہر بھی شامل ہے۔ یہاں سیف اللہ برادران اور ہشام انعام اللہ خان گروپ کے امیدوار شفقت اللہ خان تھے جو پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی جنرل سیکرٹری ہیں۔ انہوں نے سیف اللہ برادران اور ہشام انعام اللہ خان کی خواہش پر بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیا اور 22666 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ اس نشست پر پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی ٹکٹ ڈاکٹر محمد اقبال خان کو جاری کیا تھا جو پی ٹی آئی کے تحصیل صدر ہیں۔ انہیں ضلعی صدر جوہر محمد خان اور وفاقی وزیر علی امین گنڈہ پور کی حمایت حاصل تھی۔ انہوں نے تقریباً 10 ہزار ووٹ لئے۔ یہاں تحصیل لکی مروت میں پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان تحریک انصاف کو شکست دے دی۔ سیف اللہ برادران اور ہشام انعام اللہ خان کے حمایت یافتہ شفقت اللہ خان کامیاب ہوئے۔
جے یو آئی کے ممبر صوبائی اسمبلی منور خان کے بھتیجے اور سابق ایم پی اے ظفراللہ خان مروت نے 19994 ووٹ حاصل کئے اور دوسرے نمبر پر رہے۔ جے یو آئی کے ضلعی امیر مولانا عبدالرحیم نے 17530 ووٹ حاصل کئے آور تیسرے نمبر پر رہے۔ اس طرح جمعیت علماء اسلام کے ضلعی امیر اور پارٹی امیدوار مولانا عبدالرحیم اپنی پارٹی کے ممبر صوبائی اسمبلی منور خان ایڈوکیٹ کے بھتیجے ظفراللہ خان مروت کی شکست کا سبب بنے۔
اسی طرح تحصیل سرائے نورنگ میں جماعت اسلامی کے ضلعی امیر عزیزاللہ خان نے 16696 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی ہے، انہیں سیف اللہ برادران گروپ کی مکمل حمایت حاصل تھی۔ ان کے مقابلے میں جے یو آئی کے ملک حزب اللہ خان ممہ خیل نے 15946 ووٹ حاصل کئے اور دوسرے نمبر پر رہے جبکہ پی ٹی آئی ملک احسان خان نے 10204 ووٹ حاصل کر کے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے ملک ریاض خان 9413 ووٹ حاصل کر کے چوتھی پوزیشن پر رہے۔
لکی مروت کی تیسری تحصیل غزنی خیل میں سیف اللہ برادران اور ہشام انعام اللہ خان گروپ کے ذیشان خان نے 30547 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی۔ جے یو آئی کے ضلعی جنرل سیکرٹری سمیع اللہ مجاہد نے 19594 ووٹ حاصل کئے اور دوسرے نمبر پر رہے جبکہ پی ٹی آئی کے محمد سلیم خان 9167 ووٹ حاصل کر کے تیسرے نمبر پر رہے۔ یہاں بھی پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان تحریک انصاف کو شکست دی۔
لکی مروت کی چوتھی تحصیل ٹرائبل سب ڈویژن بیٹنی کے غیرسرکاری اور غیرحتمی نتائج کے مطابق سیف اللہ برادران اور ہشام انعام اللہ خان گروپ کے اشفاق خان بیٹنی نے کل1419 ووٹ حاصل کرکے کامیاب قرار پائے۔جبکہ جے یوآئی کے مولانا نوربادشاہ 1001 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
جمعیت علماء اسلام کے ایک وفد نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر ڈپٹی کمشنر لکی مروت اقبال حسین سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے ٹرائبل سب ڈویژن بیٹنی کے انتخابات میں وسیع پیمانے پر دھاندلی کی شکایات کیں اور دوبارہ گنتی کی درخواست کی جو منظور کر لی گئی اور یوں لکی مروت کی تحصیل ٹرائبل سب ڈویژن بیٹنی میں تحصیل چیئرمین کی سیٹ پر دوبارہ گنتی میں نتائج تبدیل ہو گئے۔ ٹرائبل سب ڈویژن بیٹنی کے تحصیل چیئرمین کا نتیجہ تبدیل ہونے سے جمعیت علماء اسلام کے مولانا انور بادشاہ 1021 ووٹ لے کر تحصیل چیئرمین منتخب ہو گئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے نور گل 647 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ اس سے قبل آزاد امیدوار اشفاق خان بیٹنی 1419 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے۔
تحصیل لکی مروت کے علاقے گاؤں دولت خیل میں دھاندلی کی شکایات پر امیدواروں اور ان کے حامیوں نے پولنگ اسٹیشن پر ہلہ بول کر پولنگ بند کروا دی اور بیلٹ بکس توڑ دیئے جس کی وجہ سے حالات کی کشیدگی کے باعث تحصیل لکی مروت کے مذکورہ پولنگ اسٹیشن پر دوبارہ پولنگ ہو گی۔ اسی طرح تحصیل سرائے نورنگ میں ڈاڈیوالہ خواتین پولنگ اسٹیشن پر دو گروپوں کے درمیان فائرنگ کے نتیجے میں ایک نوجوان جاں بحق ہوا اور پولنگ کا عمل روک لیا گیا۔ اس پولنگ اسٹیشن پر بھی دوبارہ پولنگ ہونے کا امکان ہے۔