سوات ایکسپریس وے کیلئے زرعی زمین دینے کو تیار نہیں، مظاہرین نے اعلان کر دیا
رفیع اللہ خان
سوات میں زرعی زمینوں پر ایکسپریس وے تعمیر کرنے کے خلاف سینکڑوں متاثرین نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور ریلی کی شکل میں کبل پریس کلب پہنچ گئے، ایکسپریس وے کیلئے زرعی زمین دینے کو تیار نہیں ہیں، مظاہرین نے اعلان کر دیا۔
متاثرین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحصیل کبل کے مختلف علاقوں میں حکومت نے پہلے سے ائیر پورٹ، ایف سی کیمپ، چھاؤنی اور کانجو ٹاؤن شپ کیلئے زرعی زمینیں لی ہیں اب جو زمین رہ گئی ہے یہ عوام کا زریعہ معاش ہے، اب حکومت زرعی زمینوں میں ایکسپریس وے تعمیر کر رہی ہے جو کہ عوام کے ساتھ ظلم ہے کیونکہ تحصیل کبل کے عوام نے پہلے اپنی قیمتی زمین حکومت کو دی ہے اب مزید زرعی زمینوں کسی صورت میں دینے کو تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایکسپریس وے دریائے سوات کے کنارے تعمیر کرے اس سے عوام کی زرعی زمین بھی بچ جائے گی اور دریائے سوات کے کنارے روڈ تعمیر کرنے سے سوات کی خوبصورت میں مذید اضافہ بھی ہو گا جس سے سیاحت کو مزید فروغ ملے گا۔
پریس کانفرنس اور احتجاجی مظاہرہ میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور وزیراعلی محمود خان اور وفاقی وزیر مراد سعید کے خلاف نعرہ بازی کی۔ متاثرین نے کسی بھی صورت میں زرعی زمیں ایکسپریس وے کیلئے نہ دینےکا اعلان کر دیا۔
یاد رہے کہ مئی 2018 میں وزیر اعلی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے سوات ایکسپریس وے کے پہلے فیز کا افتتاح کیا تھا جس کے بعد شاہراہ کو ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا تھا۔
جبکہ رواں برس 19 مارچ کو وزیراعظم عمران خان نے سوات ایکسپریس وے کا باضابطہ افتتاح کیا تھا، اس موقع پر افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ ایکسپریس وےفیز ٹو کی تعمیر تجارتی و معاشی ترقی کیلئے اہم منصوبہ ہے ، اس سے فیز ون پر ٹریفک دباؤ میں کمی آئے گی۔
ایکسپریس وے فیز ٹو کے پی حکومت اور این ایچ اے کے اشتراک سے تعمیر کیا گیا ہے جس کی لمبائی 80 کلومیٹر ہے۔
دوسری جانب سوات ایکسپریس وے سے مردان کاٹلنگ کے متاثرہ علاقے شموزئی، بابوزئی، پیپل، کہوئی برمول اور مضافات کے عوام میں معاوضہ نہ ملنے پر بے چینی پھیل گئی تھی۔
مرکزی تنظیم تاجران کے صدر خان فراز اور دیگر مشران نے تحصیلدار کے دفتر میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سوات ایکسپریس وے کاٹلنگ انٹرچینج تک ٹریفک کیلئے کھول دی گئی ہے مگر کاٹلنگ پیپل اور مضافات کے متاثرہ اراضی مالکان کو معاوضہ تاحال ادا نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے اہل علاقہ میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔