خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی نشست کیلئے شوکت ترین کے کاغذات نامزدگی الیکشن ٹریبونل میں چلینج
خیبرپختونخوا سے سینٹ کی خالی نشست پر انتخاب کیلئے پی ٹی آئی کے نامزد امیدار مشیر خزانہ شوکت فیاض احمد ترین کی کاغذات نامزدگی منظور کرنے کو الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کردیا گیا.
الیکشن ٹربیونل میں دائر درخواست میں ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے شوکت ترین کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے اقدام کو کالعدم قراردینے کی استدعا کی گئی ہے.
شوکت ترین کی کاغذات کو عوامی نیشنل پارٹی کے جانب سے سینٹ نشست کے لئے نامزد امیدوار شوکت جمال امیرزادہ نے بیرسٹرسید مدثر امیر اور بیرسٹر یاسین رضا کی وساطت سے چلینج کی ہے، درخواست میں چیئرمین الیکشن کمیشن، صوبائی الیکشن کمشنر،ریٹرننگ آفیسر اور شوکت فیاض احمد ترین کو فریق بنایا ہے۔
درخواست میں کہاگیا ہے کہ شوکت ترین کی کاغذات نامزدگی پر اعتراضات لگائے گئے تھے کہ نہ وہ مردان کا رہائشی ہے نہ ہی ان کا نام ضلع مردان کے الیکٹورل رول میں رجسٹرڈ ہیں لیکن اس کے باوجود 6 دسمبر کو ریٹرننگ آفیسر نے ان اعتراضات کو خارج کیا اوراس کی کاغذات نامزدگی منظور کرلی جبکہ شوکت ترین نے اپنے کاغذات نامزدگی کیساتھ جو الیکٹورل رول جمع کی ہے وہ سرٹیفائیڈ نہیں ہے اسی طرح جو ووٹ سرٹیفکیٹ جمع کی گئی ہے وہ بھی کوئی اہمیت نہیں رکھتا جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ مردان کے الیکٹوریل رول میں شامل نہیں ہیں۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ جب وہ ووٹر ہی نہیں تو پھر کیسے اس حلقے سے جنرل سیٹ پر الیکشن لڑسکتے ہیں؟اسی طرح جوشناختی کارڈ انہیں 28اکتوبر2021کو جاری کیا گیا ہے اس میں عارضی پتہ مردان لکھا گیا ہے جبکہ وہ کراچی کے مستقل رہائشی ہیں لہذا سینٹ کی سیٹ کیلئے انہیں خیبرپختونخوا کے ضلع مردان سے امیدوار نامزد کرنا آئین وقانون کی خلاف ورزی ہے اور ریٹرننگ آفیسر نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہیں انکے کاغذات منظور کئے ہیں۔
یاد رہے کہ ریٹرننگ آفیسر نے 6 دسمبر 2021کو خیبرپختونخوا سے سینٹ کی جنرل نشست کیلئے شوکت ترین کی کاغذات نامزدگی منظورکئے تھے۔
واضح رہے کہ شیڈول کے مطابق سینیٹ کی خالی نشست پر خیبر پختونخوا اسمبلی میں 20 دسمبر کو انتخاب ہوگا اور امیدواروں کو 30 نومبر سے 2 دسمبر کے درمیان کاغذات نامزدی جمع کروانے تھے۔
سینیٹ کی نشست کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے امیدواروںکی فہرست 3 دسمبر کو جاری کی جائے گی۔
امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی 6 دسمبر کو ہوگی جبکہ 8 دسمبر تک اپیلیں دائر کی جاسکیں گی اور ٹریبیونل کی جانب سے اپیلوں پر حتمی فیصلے 10 دسمبر تک کیا جائے گا۔
ریٹرننگ افسر 11 دسمبر کو حتمی فہرست جاری کرے گا تاہم 13 دسمبر تک امیدوار انتخاب سے دستبردار ہوسکتے ہیں۔