چترال: چھ سال گزر گئے مگر شغور کا آر سی سی پل مکمل نہ ہوسکا
2015 کے تباہ کن سیلاب نے جہاں پورے چترال کو ہلا کر رکھ دیا تھا وہاں شغور میں دریاے لٹکوہ پر لکڑیوں کا ایک جھولا پل بھی تباہ ہوا تھا لیکن اس کو تاحال دوبارہ نہ بنایا جا سکا۔
نمائندہ ٹی این این کے مطابق عوام کے پر زور مطالبے پر محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے ایک آر سی سی یعنی کنکریٹ کا پل کا ٹھیکہ سول ٹھیکدار کو دیا لیکن اس نے بھی کام کو ادھورا چھوڑ دیا ہے۔ اس پل پر 13000 کی آبادی کا گزر ہوتا ہے جس پر آلو، مٹر، ٹماٹر اور پھل بھی لائے جاتے ہیں مگر پل کی خستہ حالی کی وجہ سے اس پر ٹرک یا بھاری گاڑی نہیں گزر سکتی۔
کریم آباد ڈیویلپمنٹ مومونٹ کے ترجمان عیسی خان انجنیر نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی تو ان کا دعویٰ تھا کہ ہم تبدیلی لارہے ہیں جس پر عوام بھی خوش تھی کہ اب کرپشن ختم ہوگا اور تمام محکمے صحیح کام کریں گے مگر ہم نے تبدیلی تو نہیں دیکھی البتہ تباہی ضرور دیکھی کیونکہ چھ سال میں اگر ایک پل تیار نہیں ہوتا تو اسے ہم کونسی تبدیلی کا نام دے۔
حبیب اللہ نے بتایا کہ اس پل کو سیلاب نے تباہ کیا تھا اس کے بعد پاک فوج نے صوبائی حکومت کے فنڈ سے دوسرا پل بنایا جو خراب ہوا اور اسے ہر سال مرمت کرتے ہیں پھر آر سی سی پل پر کام شروع ہوا مگر ابھی تک مکمل نہ ہوسکا۔ انہوں نے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو سے مطالبہ کیا کہ اس پل کو فوری طور پر مکمل کرے تاکہ عوام کی مشکلات کی کمی آسکے۔
رحمان علی شاہ جو اس علاقے کا سماجی کارکن ہے انہوں نے بتایا کہ اس پل کی حالت نہایت خستہ ہے اور چھ سال میں اس کو نہ بنایا جاسکا جوکہ افسوس کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے خالی نعروں سے بہت خوش تھے کہ کرپشن فری پاکستان ہوگا مگر یہ کرپشن فری تو نہیں بلکہ کرپشن سے بھرا پاکستان بنا دیا۔ ان کے سارے دعوے غلط ثابت ہورہے ہیں اور عوام کو ایک نئے عذاب میں مبتلا کردیا۔ انہوں نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ حکومتی لوگوں سے تو ہمیں کوئی امید نہیں البتہ اعلیٰ عدلیہ اگر اس پر از خود نوٹس لیکر محکمے کے خلاف قانونی کاروائی کرے تو ہوسکتا ہے کہ پھر وہ اس پل کو تعمیر کرے۔
وقار احمد بھی اس علاقے کا باشندہ ہے انہوں نے بتایا کہ یہ پل تباہ ہوا تھا اس کے بعد لوہے کا ناقص پل بنایا گیا پھر آر سی سی پل پر کام شروع ہوا اس دوران اس پل کے راستے میں آنے والے زمین کے مالک نے پیسوں کا تقاضا کیا جس پر کام روک دیا گیا تاہم بعد میں ان کو زمین کی ادائیگی ہوگئی اور کام شروع ہوا پھر فنڈ حتم ہوا اور کام ایک بار پھر روک دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا دعویٰ تھا کہ ہم کرپشن فری پاکستان بنا رہے ہیں یہ تو کرپشن فری نہیں بلکہ کرپشن مزید بڑھ گئی انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس پل کو جلد سے جلد بنائے ورنہ عوام اس بات پر مجبور ہوں گے کہ سب اکٹھے ہوکر جلسہ جلوس کرے، لانگ مارچ کرے اور ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے دھرنا دے۔
اس سلسلے میں جب محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ایگزیکٹیو انجئیر XEN سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اس پل کیلئے فنڈ ختم ہوچکا ہے تاہم انہوں نے صوبائی حکومت سے مزید فنڈ کا مطالبہ کیا ہے جونہی فنڈ منظور ہوگا تو اس پل پر کام شروع کرکے اسے مکمل کیا جائے گا بس فنڈ کا انتظار ہے۔
علاقے کے لوگ تبدیلی سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر سینگور میں 70 کروڑ روپے کی لاگت سے لوہے کا پل چھ ماہ میں بن سکتا ہے تو شغور میں آر سی سی پل چھ سال میں کیوں نہیں بن سکتا لہذا اس پل کو جلد سے جلد تعمیر کرے تاکہ عوام کا دیرینہ مسئلہ حل ہوسکے ورنہ وہ اپنے حق کیلئے مجبوراً سڑکوں پر نکل آئیں گے۔