جرائم

سیالکوٹ: توہین مذہب کے الزام میں مشتعل ہجوم نے فیکٹری کے غیرملکی منیجر کو قتل کر کے اس کی نعش کو آگ لگا دی

سیالکوٹ کے علاقے وزیرآباد روڈ پر ایک نجی فیکٹری کے ورکرز نے توہین مذہب کے الزام میں ایک فیکٹری کے غیرمسلم غیرملکی منیجر کو تشدد کے بعد قتل کر دیا اور اس کی نعش کو آگ لگا دی۔

حکام کے مطابق جمعے کو سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی فوٹیج میں ایک شخص کی جلتی ہوئی نعش کو دیکھا جا سکتا ہے جس کے اردگرد بڑی تعداد میں لوگ نظر آ رہے ہیں۔

انتظامیہ کے مطابق ہلاک ہونے والے فیکٹری کے غیرملکی منیجر کا تعلق سری لنکا سے تھا، علاقے میں سکیورٹی کی صورت حال ابتر ہے اور اسے کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سیالکوٹ کی فیکٹری میں پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

مقامی پولیس کے مطابق واقعہ فیکٹری کے اندر پیش آیا، یہ واقعہ گستاخی کا بتایا جارہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے فیکٹری میں لگے کسی بینر کی بے حرمتی کی تھی۔

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ طاہر اشرفی نے ہلاک ہونے والے شخص کی سری لنکن شہری ہونے کی تصدیق کی اور اس واقعے کو بربریت کی مثال قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی مجرم بھی ہے تو پاکستان میں توہین ناموس رسالت اور توہین مذہب اور مقدسات کا قانون بھی موجود ہے، اس کو عدالت میں، قانون کے کٹہرے میں لانا چاہیے نہ کہ اسے پکڑ کر مار دیا جائے، اس کی لاش کو جلا دیا جائے، ”یہ تو بربریت ہے، اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔”

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button