صحت

خیبر میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کا کرونا ویکسینیشن سے بائیکاٹ کا اعلان، وجہ کیا ہے؟

محراب آفریدی

خیبرپختونخوا کے بعض علاقوں میں عوام نے پولیو ویکسین کی طرح کورونا ویکسین کو بھی اپنے مطالبات سے مشروط کرنا شروع کردیا ہے، دوسری جانب محکمہ صحت حکام کورونا ویکسین کو اپنی ضروریات کے ساتھ مشروط رکھنے کو بلاجواز سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ویکسین لگانا حکومت کے ساتھ مدد نہیں بلکہ اپنی صحت کی تحفظ کی ضمانت ہے۔
خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع لنڈی کوتل کے علاقے اکی خیل میں گزشتہ ہفتے کو ایک خاتون ڈینگی وائرس سے جانبحق ہوئی جس کی تعزیت کیلئے گاؤں کے لوگ اکھٹے ہوئے اور علاقے میں ڈینگی وائرس کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔
لنڈی کوتل کے علاقہ اکی خیل کے مکینوں نے ایک جرگہ میں فیصلہ کیا کہ وہ کورونا وائرس کے خلاف تب تک ویکسین نہیں لگائیں گے جب تک اُن کے علاقے سے ڈینگی وائرس کا خاتمہ نہ ہوجائے۔
جانبحق خاتون کے چچا قلم شاہ نے ٹی این این کو بتایا کہ انکی بھتیجی گزشتہ ایک ہفتے سے بستر مرگ پر تھی مگر حکومت نے اُنکے علاج کیلئے کوئی اقدامات نہیں اُٹھائے اور علاج معالجے کا سارا خرچہ انکے خاندان نے اُٹھایا مگر وہ جانبر نہ ہوسکی۔
انہوں نے کہا کہ علاقے میں ڈینگی وائرس پھیل گیا ہے اور یہ اس ہفتے کا دوسرا جان لیوا حملہ ہے اسکے علاوہ اور بھی لوگ متاثر ہوچکے ہیں مگر حکومت نے اس حوالے سے کوئی اقدامات نہیں اُٹھائے۔
جرگہ میں بیٹھے یار محمد نامی شخص نے بتایا کہ علاقہ مکینوں نے جرگہ میں فیصلہ کیا کہ کورونا وائرس کی ویکسین تب تک نہیں لگائی جائی گی جب تک ڈینگی بخار کا خاتمہ نہ ہوجائے۔ یار محمد کے مطابق کورونا ویکسین لگانے والے افراد کو نہ صرف جرمانہ کیا جائے بلکہ انکے ساتھ غمی خوشی میں بھی کوئی شرکت نہیں کرے گا۔
اکی خیل کی آبادی مجموعی طور پر 252 افراد پر مشتمل ہے جن میں اب تک صرف 32 افراد نے کورونا وائرس کے خلاف ویکسین لگائی ہے مگر جرگہ فیصلہ کے بعد ویکسین لگانے کا عمل رُک گیا ہے۔


خیبرپختونخوا میں ویکسین سے انکار کی روایت گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہے۔ اس سے پہلے صوبے کے مختلف دیہی علاقوں کے لوگ بجلی لوڈشیڈنگ خاتمے، روزگار، پانی کی فراہمی اور انفراسٹرکچر کے مطالبات پورے کرنے کو پولیو ویکسین سے جوڑتے تھے جبکہ اب عوام کورونا ویکسین کے ذریعے محکمہ صحت سے مطالبات کر رہے ہیں۔
محکمہ صحت خیبرپختونخوا کے حکام کا کہنا ہے کہ اپنی بنیادی ضروریات پورے کرنے کی شرط پر ویکسین لگانا بلاجواز ہے اور کچھ لوگ اپنے اور دوسروں کے زندگیوں سے کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
محکمہ صحت خیبرپختونخوا کے ترجمان اسد ضیاء کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے محکمہ صحت کی حکمت عملی واضح ہے۔ اس سے پہلے بھی جب کورونا ویکسین کے متعلق لوگ افواہوں کی بنیاد پر ویکسین نہیں لگاتے تو این سی او سی نے کھُل کر بتایا کہ ان پر سفری پابندیاں، موبائیل سم کی بندش، تنخواہوں کی عدم فراہمی اور حتی کے شناختی کارڈ بھی بلاک کیے جا سکتے ہیں جسکی وجہ سے عام لوگوں نے ویکسین لگائے اور ثابت ہوا کہ اسکے کوئی منفی اثرات نہیں ہوئے۔
اسد ضیاء کا کہنا کہ عام لوگوں میں تھوڑی سی شعور کی کمی ہے اور عوام یہ محسوس کرتے ہیں کہ ویکسین لگانے سے وہ حکومت پر احسان کرتے ہیں مگر ایسی کوئی بات نہیں بلکہ یہ ویکسین عوام کی صحت کی تحفظ کا ضامن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے چیلنجز پولیو ویکسینیشن کے دوران بھی سامنے آتے مگر بچوں کی اپاہج ہونے سے والدین کو احساس ہونے لگا کہ انہوں نے اپنے بچوں کے ساتھ زیادتی کی ہے۔
اسد ضیاء نے کہا کہ عوام کو قائل کرنے کیلئے محکمہ صحت نے ٹیمز مقرر کئے ہیں اور وہ لوگوں کو سمجھاتے ہیں کہ کورونا ویکسین آپ کے آنے والے مستقبل کی صحت کی تحفظ کا ضامن ہے۔
اکی خیل کے عمائدین کا کورونا وائرس کے خلاف ویکسین نہ لگانے کے فیصلے کا محکمہ صحت لنڈی کے حکام نے نوٹس لیتے ہوئے وہاں پر ٹیم بھیجا اور انتظامیہ نے عوام کو قائل کرنے کی کامیاب مذاکرات کئے۔
جرگے میں موجود لنڈی کوتل تھانہ کے ایس ایچ او عشرت نے ٹی این این کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ علاقہ مشران کے تمام مطالبات تسلیم کرلئے گئے ہیں اور علاقہ میں ڈینگی وائرس کے خلاف سپرے شروع کر دیا گیا ہے۔
سلطان خیل کے عنایت افریدی نے کہا کہ انتظامیہ نے علاقے میں ڈینگی مچھروں کے خلاف سپرے کا عمل شروع کیاہے جس پر علاقہ مکینوں نے بائیکاٹ ختم کر دیا اور اب وہ کرونا ویکسین لگوائیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button