سوات کے پہلے وومن پولیس سٹیشن میں خاتون کے خلاف پہلا مقدمہ درج
رفیع اللہ
سوات کے پہلے وومن پولیس سٹیشن میں خاتون منشیات فروش کے خلاف پہلا مقدمہ درج کر دیا گیا۔
رحیم آباد پولیس سٹیشن کی ایس ایچ او نیلم کے مطابق گزشتہ روز انہیں خفیہ اطلاع ملی کہ بنڑ طاہر آباد میں ایک خاتون منشیات فروخت کر رہی ہے جس پر لیڈی پولیس اہلکاروں نے کاروائی کرتے ہوئے چھاپہ مارا اور خاتون سے جامہ تلاشی کے دوران 107 گرام ہیروئن اور نقد رقم 89590 برآمد کرکے گرفتار کیا گیا جس کے بعد منشیات فروش ملزمہ روبینہ کے خلاف منشیات ایکٹ کے تحت پہلا مقدمہ درج کر لیا گیا اور مزید تفتیش شروع کر دی۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے ایس ایچ او نیلم نے بتایا کہ وہ عام پولیس کی طرح گشت کرتے ہیں اور جہاں کہی بھی غیر قانونی کام یا فعل ہو رہا ہو اس کو قانون کے مطابق ڈیل کرنا ان کی ذمہ داری ہے اور وہ اپنی ذمہ داری بطریق احسن نبھا رہی ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ خواتین سے جڑی مسائل بھی سنے گے لیکن اگر خواتین منفی سرگرمیوں میں پائی گئی تو اس کے ساتھ کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
اس حوالے سے عالمی ایوارڈ یافتہ اور خوئندو جرگہ کی سربراہ تبسم عدنان نے ٹی این این کو بتایا کہ خواتین پولیس سٹیشن سے خواتین کو کافی فائدہ ہو گا اور اب وہ اپنی بات کھل کر کر سکے گی کیونکہ پہلے خواتین مردوں کے تھانے میں کھل کر اپنے مسائل بیان نہیں کر سکتی تھیں۔
تبسم عدنان مینگورہ پولیس سٹیشن میں قائم (ڈی آر سی) یعنی ڈسپیوٹ ریزالوشن کونسل کی بھی ممبر ہے وہ کہتی ہیں کہ جب بھی کوئی خاتون کونسل کے سامنے پیش ہوتی تھی تو کھبی بھی اپنی بات مردوں کے سامنے نہیں کہہ سکتی تھی۔لہذا اب یہ مسلہ ختم ہو جائے گا۔
تبسم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلعی سطح پراس پولیس سٹیشن میں خواتین کے لئے ڈی آر سی قائم کیا جائے جس میں تمام ممبران اور سٹاف خواتین پر مشتمل ہو۔انہوں نے خواتین پولیس سٹیشن میں ٹیلی فون ہیلپ لائن قائم کرنے، لیگل ایکسپرٹ کی موجودگی اور ہراسمیٹ کنٹرول سنٹر قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کے نظر میں خواتین سے جڑی ایسے کون سے مسائل ہے جن سے معاشرے کو نقصان ہے اور خواتین پولیس ان کے خلاف کاروائی کریں ؟ تو انہوں نے کہا کہ مختلف چوراہوں اور ورکشاپس میں خواتین گداگروں کے خلاف بلا تفریق آپریشن کیا جائے جبکہ چینہ مارکیٹ جو ملاکنڈ ڈویژن کا سب سے بڑا خواتین مارکیٹ ہے اس میں مردوں کے داخلے پر پابندی اور وہاں خواتین پولیس اہلکاروں کی ڈیوٹی لگانے کا مطالبہ کر دیا۔
اس سلسلے میں سابق تحصیل کونسلر اور سماجی کارکن نجمہ نے ٹی این این سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ خواتین پولیس سٹیشن کا قیام ناگزیر تھا لیکن مردوں کے بغیر کوئی کام ممکن نہیں کیونکہ یہ دونوں لازم و ملزوم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عورت اتنی مضبوط نہیں ہوتی جتنے مرد ہوتے ہیں۔نجمہ نے بتایا کہ اگر اچانک کوئی حادثہ پیش آجائے تو خواتین اسکو اس طرح ہینڈل نہیں کر سکے گے جس طرح مرد پولیس کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کہی پر بھی محفوظ نہیں ہے ہر ادارے میں خواتین بعض مردوں کی وجہ سے غیر محفوظ ہوتی ہےان کی حفاظت کے لئے عملی کام کرنا ہو گا۔
یاد رہے کہ سوات وومن پولیس سٹیشن ضلع رحیم آباد کا پہلا او صوبے کا دوسرا وومن پولیس سٹیشن ہے جہاں تمام خواتین سٹاف اپنی ذمہ داریاں بنھا رہی ہیں۔