قبائلی اضلاع میں کورونا وبا سے نمٹنے کیلئے کیا اقدامات اُٹھائے جا رہے ہیں؟
مزمل داوڑ
ملک بھر کی طرح خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں بھی کورونا وباء کی چھوتی لہر تیزی سے پیھل رہی ہیں۔ قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے ہسپتالوں میں کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے اکثر عوام جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جس میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں ۔
شمالی وزیرستان کے تحصیل میرعلی گاؤں موسکی سے تعلق رکھنے والا شفقت داوڑ وبا کے دوران چائنہ سے آئے ہوئے تھے، انہوں نے کہا کہ جب وہ چائنہ سے آئے تو وہ مایوس اور گھبراہٹ کا شکار تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ وہ وبا کے ساتھ عادی ہوگئے تو وبا کو وہ مذاق سمجھ رہے تھے ۔
تاہم کچھ عرصہ بعد شفقت داوڑ کی چچی کورونا وائرس سے متاثر ہونے لگی جنہیں قریبی ہیڈکوارٹر ہسپتال میرعلی لے جایا گیا تو معلوم ہوگیا کہ چچی کورونا وائرس کا شکار ہوگئی ہے جس کے بعد انہیں یقین ہوگیا کہ کورونا مذاق نہیں بلکہ ایک وبا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چچی کو ہسپتال لے جانے پر معلوم ہوا کہ ہسپتال میں اکسیجن کی کمی ہے جس کے باعث انہوں نے چچی کو شہر کے ہسپتال منتقل کیا جہاں پر کچھ دن علاج کے بعد وہ وفات پاگئی۔
اسی ہسپتال میں ملک یاسین خسوخیل کی ماں بھی کورونا وبا کی وجہ سے وفات پاگئی تھی، ملک یاسین کہتے ہیں کہ اُنکی ماں جب کورونا وائرس سے متاثر ہونے لگی تو انہوں نے اُسے ہسپتال لے گیا۔
کہتے ہیں "انکی ماں کو اکسیجن کی سخت ضرورت تھی اور ہسپتال میں موجود عملے نے انہیں بتایا کہ ہسپتال میں موجود اکسیجن صرف ایک رات کیلئے کافی تو آپ اپنی مریضہ کو بنوں منتقل کریں”۔
یاسین خسوخیل کا کہنا ہے کہ اسی رات انہوں نے اپنی ماں کو بنوں منتقل کردیا لیکن چالیس دن بعد دارفانی سے کوچ کرگئے۔ وہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ شمالی وزیرستان کے سارے ہسپتال میں ایمرجنسی بنیادوں پر کورونا سے بچنے کےلئے تما سہولیات فراہم کریں۔
کورونا سے متاثرہ افراد کے مسائل کے بارے میں محکمہ ہیلتھ کے حکام کا کہنا ہے کہ پہلے دنوں میں سہولیات کا فقدان موجود تھا لیکن اب حکومتی سنجیدگی اور عوام کے جان کی تحفظ کی خاطر تمام وسائل موجود ہیں۔
شمالی وزیرستان کے دسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر خفیظ اللہ نے ٹی این این کو بتایا کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے غلام خان ہسپتال، ڈی ایچ کیو میران شاہ ، ٹی ایچ کیو میر علی ، اور سول ہسپتال رزمک مین قرنطینہ مراکز قائم چکے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا "تمام ہسپتالوں اور بی ایچ یوز کو آکسیجن سلنڈرز ، پلس آکسی میٹر فراہم کیے گئے ہیں جہاں کسی بھی مریضوں کو اکسیجن کی کمی کی کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے جس سے اموات کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے”۔
ڈاکٹر حفیظ کا کہنا ہے کہ اس وقت روزانہ کی بنیاد پر ویکسینیشن کی نو مراکز میں مجموعی طور پر 1800 افراد کو ویکسین دی جا رہی ہے، ویکسینیشن سنٹرز میں ڈی ایچ کیو میران شاہ، سول ہسپتال بویا، سول ہسپتال دوسلی، سول ہسپتال رزمک، سول ہسپتال حسوخیل، ٹی ایچ کیو ہسپتال میر علی، آر ایچ سی اسپن وام، سول ہسپتال شیوا اورسول ہسپتال دتہ خیل شامل ہیں۔