”ہماری خواتین کسی سے کم نہیں، حوصلہ، ہمت اور تربیت دینے کی ضرورت ہے”
جمیعت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والی ایم پی اے ریحانہ اسماعیل نے کہا ہے کہ خواتین کو جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے اپنے مسائل سامنے لانے چاہئیں جس کے لیے ان کو ٹریننگ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ جب تک وہ ٹریننگ نہیں لیں گی تب تک وہ مسائل پہ صحیح طریقے سے بات نہیں کر پائیں گی۔
ٹی این این اور ایف این ایف (فرینڈرچ ناومان فاؤنڈیشن) کے زیراہتمام پشاور میں خواتین کے لیے منعقدہ ایک روزہ ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ایم پی اے ریحانہ اسماعیل نے کہا کہ خواتین کے مسائل خواتین ہی بہتر انداز میں اجاگر کر سکتی ہیں اور آج کل جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے تو ایسے میں اس قسم کی ٹریننگز کا انعقاد وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری خواتین کسی سے بھی کم نہیں ہیں لیکن ان کو حوصلہ، ہمت اور تربیت دینے کی ضرورت ہے۔
ورکشاپ میں چترال، اورکزئی، جنوبی وزیرستان، بنوں، نوشہرہ اور پشاور سے تعلق رکھنے والی صحافیوں اور بلاگرز نے شرکت کی۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں ورکشاپ میں شریک سینا نے بتایا کہ اس ورکشاپ سے انہوں نے بہت کچھ سیکھا، مثال کے طور ایک کہانی کو کس طرح بلاگ کی شکل دی جا سکتی ہے اور خواتین کس طرح اپنے مسائل کو میڈیا میں لا سکتی ہیں خاص طور پر وہ مسائل جن پہ عموماً بات نہیں ہوتی، اور بلاگ اور نیوز سٹوری میں فرق بھی واضح ہو گیا ہے۔
اورکزئی سے تعلق رکھنے والی نوشین فاطمہ نے بتایا کہ ان کو یہ ٹریننگ بہت فائدہ مند لگا کیونکہ وہ شروع سے چاہتی تھیں کہ اپنے اردگرد موجود کہانیاں لوگوں کو بتائیں لیکن ان کو پتہ نہیں تھا کہ کس طریقے سے وہ ان کہانیوں کو بیان کر سکتی ہیں لیکن آج کی ٹریننگ میں ان پر واضح ہو گیا ہے کہ بلاگ کے ذریعے کس طرح وہ خواتین کے مسائل پہ کہانیوں کی صورت میں بات کر سکتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ قبائلی خواتین کے مسائل کافی زیادہ ہیں چاہے وہ صحت کے حوالے سے ہوں، تعلیم کے حوالے سے یا کچھ اور لیکن اب وہ پرامید ہیں کہ انضمام کے بعد ان مسائل میں کمی آئے گی اور ان کو وہ تمام بنیادی سہولیات ملیں گے جو ان کا حق ہے۔
آخر میں مہمان خصوصی نے ٹریننگ حاصل کرنے والی خواتین میں سڑٹیفیکیٹ بھی تقسیم کئے۔