صحت

‘اکوڑہ خٹک مہاجر کیمپ میں اب تک صرف 15 سو افراد کرونا ویکسین لگوا چکے ہیں’

 

عبد القیوم آفریدی

افغانستان پر سوویت یونین کے حملے بعد افغانستان سے لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کا انخلاشرع ہوا جس میں افغان شہریوں کی بڑی تعداد نے ایران ،بھارت اور پاکستان سمیت دیگر ممالک مین پناہ اختیار کی۔ سب سے زیادہ افغان مہاجرین پاکستان کے مختلف شہروں میں آباد ہوئے جہاں پر افغان مہاجرین کی اقوام متحدہ کی امدادی ادارے یو این ایچ سی آر کے تعاون سے افغان مہاجرین کے لئے مخصوص کیمپ قائم کئے گئے جن میں پشاور کا کچہ گڑھی، نوشہرہ اضاخیل اور اکوڑہ کا افغان مہاجرین کیمپ قابل ذکر ہیں۔
اکوڑہ خٹک میں افغان مہاجرین کیمپ آج بھی موجود ہے جہاں پر 1980 سے 6 ہزار سے زائد خاندان رہائش پذیر ہیں۔ کورونا وبا نے آتے ہی پوری دنیا سمیت پورے پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہونے لگے، جن میں افغان مہاجرین بھی شامل ہیں۔
ٹی این این کے رپورٹر عبد القیوم آفریدی افغان مہاجرین کا کورونا سے آگاہی ویکسن اور احتیاطی تدابیر معلوم کرنے کے حوالے سے اکوڑہ خٹک کیمپ کا دورہ کیا۔ اکوڑہ خٹک میں افغان مہاجرین بچوں کے لئے قائم سکول کے ایک استاد عطاء محمد نے ٹی این این کو بتایا کہ جب کورونا وبا کی پہلی لہر شروع ہوئی اور کیمپ میں آگاہی مہم شروع ہوئی تو بیشتر افغان مہاجر ین نے کیمپ سے باہر جانا ترک کردیا جسکے باعث کورونا وبا سے کیمپ کے لوگ بہت کم متاثر ہوئے۔
انہوں نے بتایا "کیمپ میں موجود کچھ لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہوئے لیکن ان میں کوئی شخص جانبحق نہیں ہوا، ابتدائی ایام میں غیرسرکاری تنظمیوں کی جانب سے انہیں ماسک، سینیٹائزرز اور صابن بار بار تقسیم کئے گئے ہیں، اسی طرح گلیوں اور بی ایچ یوز میں بینرز اویزاں کئے گئے ہیں جس پر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے تحریریں درج ہیں”۔


انہوں نے بتایا کہ کیمپ میں کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کی وجہ سے زیادہ نقصان نہیں ہوا لیکن جن کو وائرس لگی تھی وہ بیسک ہیلتھ یونٹ میں سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے لوگ نوشہرہ اور پشاور کے ہسپتالوں مین علاج کےلئے جاتے یا خود کو اپنے ہی گھر میں قرنطین کرکے علاج کرتے رہے۔
عطامحمد کا کہنا ہے کہ حال ہی میں اکوڑہ خٹک کے بی ایچ یو میں کورونا ویکسی نیشن کا آغاز ہوچکا ہے اور لوگ بڑی تعداد میں ویکسین لگوارہے ہیں ‘لیکن ایک مشکل ہے کہ جن افغان مہاجرین کے پاس پروف آف رجسٹریشن کارڈز موجود ہیں صرف ان کو ویکسین دی جاتی ہے اور جن کے پاس کارڈز نہیں انہیں مسائل کا سامنا ہے اسلئے حکومت ان لوگوں کےلئے کوئی حل نکال لیں”۔
اکوڑہ خٹک مہاجرکیمپ میں ساٹھ سالہ گل محمد خود کورونا وائرس سے صحت یاب ہوچکے ہیں، کہتے ہیں کہ انہیں کیمپ میں موجود سہولیات کا علم نہیں تھا اسلئے وہ نوشہرہ کے ہسپتال میں علاج کیلئے گئے جہاں پر وہ انہوں نے اپنے جیب خرچ سے علاج کرایا۔
گل محمد کہتے ہیں "اگر یہاں پر علاج کی سہولیات موجود ہوتی تو ہم یہاں پر علاج کرواتے”۔ ضلع نوشہرہ کے اکوڑہ خٹک کے افغان مہاجرین کیمپ کے بی ایچ یو میں کوویڈ-19 کے انچار ج بلال احمد نے ٹی این این کو بتایا کہ جب کورونا وبا پھیلی تو کیمپ میں موبائل وین کے ذریعے سب سے پہلے آگاہی مہم چلائی گئی اور بعد میں لوگوں میں فیس ماسک ، صابن اور ہینڈ سینٹائزر تقسیم کئے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ اب بی ایچ یو میں کورونا ویکسی نیشن کا آغاز ہوچکا ہے اور جن افغان مہاجرین کے پاس پی او آر کارڈز ہیں انہیں ویکسین لگائی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک کیمپ میں صرف15 سو افراد کو ویکسین لگ چکی ہے جن میں خواتین بھی شامل ہیں، مستقبل میں موبائل ویکسی نیشن کا بھی آغاز کیا جائے گا جسکے بعد مہم میں تیزی آئے گی۔
جن کے پاس پی او ر کارڈز نہ ہو تو وہ کیسے ویکسین لگوائیں گے تو انہوں نے بتایا کہ یہ ایک مسئلہ موجود ہے جس کے حل کے لئے انہوں نے اعلیٰ حکام سے بات کی ہے جسکے بعد اسکے لئے کوئی لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button