خیبر پختونخوا: غیر قانونی پیونکاری میں ملوث فرد کوجرم ثابت ہونے پر 14سال قید ہوگی
طیب محمد زئی
خیبر پختونخوا میں انسانی اعضاء کی غیرقانونی پیوند کاری اورخریدوفروخت کرنے والے مافیا کے خلاف گھیرا مزید تنگ کردیا گیا ہے اور اس دھندے میں ملوث افراد کے لیے قانونی شکنجہ مزید سخت کردیا گیا ہے۔ اب خیبر پختونخوا میں غیر قانونی پیونکاری میں ملوث فرد کوجرم ثابت ہونے کے بعد 14سال قید ہوگی اور ایک کروڑ روپے جرمانہ ہوگا۔
خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے صوبے کے اندر انسانی اعضاء کی غیرقانونی پیوند کاری اورخریدوفروخت میں ملوث افراد کے لیے پرانی سزاء اور جرمانہ کو کافی نہیں سمجھا اس لیے صوبائی اسمبلی میں خیبر پختونخوا میڈیکل ٹرانسپلانٹیشن ریگولیٹری اتھارٹی ایکٹ 2014 میں تجویز کردہ ترامیم پیش کیں تاکہ سزاء اور جرمانہ مزید بڑھایا جائے۔
صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں ترمیمی بل صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے پیش کیا تاکہ اس دھندے کی روک تھام ہو سکے۔ انسانی اعضاء کی غیرقانونی پیوند کاری اورخریدوفروخت میں ملوث افراد کے لیے سزاء دس سال اور جرمانہ 50لاکھ روپے تھا تاہم گزشتہ روز خیبرپختونخوامیں انسانی اعضاء کی غیرقانونی پیوند کاری اورخریدوفروخت کے روک تھام کے حوالے سے ہونے والی قانون سازی کے تحت سزاؤں اور جرمانوں میں مزید اضافہ کردیاہے جس کے تحت سزاء دس سال سے بڑھا کر چودہ سال کرنیکا فیصلہ کیاگیاہے اسی طرح جرمانہ بھی ایک ملین روپے سے بڑھا کر کم از کم پانچ ملین اورزیادہ سے زیادہ دس ملین روپے کردیا گیا ہے۔
اس حوالے سے منگل کے روز صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے خیبر پختونخوا میڈیکل ٹرانسپلانٹیشن ریگولیٹری اتھارٹی ایکٹ 2014 میں تجویز کردہ ترامیم پیش کیں جسے ایوان نے بھاری اکثریت سے منظور کرلیا۔ اتھارٹی میں ایک ماہر بون میروٹرانسپلانٹ سرجن کو رکن کی حیثیت سے شامل کیاجائیگا اسی طرح ریگولٹری اتھارٹی کا ایک ایڈمنسٹریٹر ہوگا جسے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام کی مشاورت سے قواعد وضوابط کے تحت تعینات کرے گا ایڈمنسٹریٹر کی تعینات تین سال کیلئے ہوگی اوراس کی بہتر کارکردگی کی بنیاد پراس کی مدت ملازمت میں عرصہ تین سال کیلئے توسیع بھی ہوسکے گی۔
ترامیم میں ریگولیٹری اتھارٹی میں پہلے سے موجود سزاء اور جرمانے میں اضافے کافیصلہ کیاگیاہے جس کے تحت غیرقانونی پیوندکاری کرنے والے کو دس سال کے بجائے چودہ سال تک سال دی جاسکے گی جبکہ جرمانہ بھی ایک ملین سے بڑھاکرکم ازکم پانچ ملین روپے اورزیادہ سے زیادہ دس ملین روپے تک بڑھایاجاسکے گا۔ اتھارٹی کی تشکیل میں بون میروٹرانسپلانٹ سرجن شامل نہیں کیاگیا تھا جنہیں اب شامل کرلیاگیاہے ریگولٹری اتھارٹی کے بہتر انتظام و انصرام کیلئے وزیراعلیٰ محکمہ صحت کی سفارش پر نئی تعیناتی کے بجائے سرکاری افسران میں سے ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر تعینات کے بغیر ایک ایڈمنسٹریٹر تعینات کریں گے اوراس کی مدت ملازمت کے مزید تین سال کیلئے محکمہ صحت کی جانب سے مطمئن کار کردگی اورمقاصد کواجاگر کرنے کی بنیاد پر قابل توسیع ہوگی۔
ماضی میں صوبے کے اندر انسانی اعضاء کے غیر قانونی پیوند کاری کے واقعات رونماء ہوئے ہیں جس میں ایک واقعے میں محکمہ صحت اور پشاور کے خیبرٹیچنگ ہسپتال انتظامیہ نے2018میں گر دوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث تین ملازمین کے خلاف محکمانہ کارروائی کرکے دو کو فارغ اور ایک کو معطل کردیا تھا، تینوں اہلکار گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث تھے اور تینوں ملزمان آزاد کشمیر میں بعض افراد کے ساتھ رابطہ میں تھے اور وہاں پر غیر قانونی پیوندکاری میں بھی ملوث تھے۔
اس طرح 2017میں ایک اوور واقعے میں ایف ائی اے کی ٹیم نے خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں ایک نجی ہسپتال پر چھاپہ مار کر غیر قانونی طور پر گردے ٹرانسپلانٹ کرنے والا گروہ پکڑلیا تھا اور اس دوران نجی ہسپتال میں افغانستان کے ایک رہائیشی مریض سمیع اللہ کا گردہ ٹرانسپلانٹ کیا جارہا تھا۔ صوبائی حکومت نے اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے 2014میں قانون سازی کی تھی اور ملوث افراد کے لیے سزاء اور جرمانہ مقرر کیا تھا لیکن سزاء اور جرمانہ کم ہونے کی وجہ سے مذکورہ قانون سازی پر اعتراضات اُٹھائے گئے جس کی وجہ سے نئی ترامیم لائی گئی جس میں سزاء اور جرمانے میں اضافہ کیا گیا ہے جو کہ ایک احسن اقدام ہے اور اس سے صوبے کے اندر اس گھناونے کھیل کا روک تھام ہو سکے گا۔