بلاگز

”اسی دن میرے دل سے استاد کی عزت نکل گئی”

مریم انعم

استاد وہ عظیم انسان ہوتا ہے جو اپنے شاگردوں کو کامیابی کے اعلیٰ مقام تک لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ استاد ہی وہ ہستی ہے جو دنیا کے ہر ادارے کے ماہر ترین افراد کو بناتا ہے اور یہی استاد اپنے شاگردوں میں چھپے جوہر کو منظرعام پر لا کر انہیں دنیا کے ہر پہلو سے باخبر کر کے انہیں مقابلہ کرنے کے قابل اور ہر مشکل سے نکلنے کے فن سے آشنا کرتا ہے۔

لیکن بدقسمتی سے آج کل معاشرے میں اور معاشرتی برائیوں کے ساتھ استاد اور شاگرد کا پاکیزہ رشتہ بھی ایک برائی سمجھا جاتا ہے کچھ نفس پرست استادوں کی ہوس کی وجہ سے استاد کا معزز رشتہ اپنے چہرے پر ایک بدنما داغ لیے پھرتا ہے۔

یہ کہانی بھی ایک ایسی لڑکی کی ہے جو اپنے باپ جیسے معزز استاد کی ہوس اس لیے برداشت کرنے پر مجبور تھی کہ اسے اس سکول میں پڑھاتے ہوئے دو تین روپے ملتے جو وہ اپنی ماں کے ہاتھ پر رکھ گھر کا چولہا جلائے رکھتی، جو دنیا کے سامنے اسے اپنی بیٹی کہتا تھا اور آفس میں اسے بلا کر کبھی اس کی کمر پر ھاتھ پھیرتا اور کھبی اسے اپنے قریب کر کے اسے چھونے کی کوشش کرتا تھا۔

”مجھے سمجھ نہیں آتی تھی کہ سر اپنی بیوی اور باقی ٹیچرز کے سامنے مجھے بیٹی کیوں کہتا تھا، میں اس وقت سولہ سال کی تھی اور ان کے سکول میں میٹرک سے فارغ ہوتے ہی ان کے بچوں کو پڑھانے لگی، چونکہ میں اس سکول کی سٹوڈنٹ رہ چکی تھی تو سر مجھے اپنی بیٹی کہہ کر اپنے آفس میں بلاتے اور بہانے سے مجھے چھونے کی کوشش کرتے، اسی دن میرے دل سے استاد کی عزت نکل گئی اور کلاس کی ایک قابل ترین سٹوڈنٹ ہوتے ہوئے بھی میں نے آگے تعلیم چھوڑ دی، اگر اساتذہ ہی اپنے شاگردوں کی عزت کے دشمن بن جائیں تو وہ شاگرد دنیا کا تو کیا اپنے اندر کی ہمہ وقت جاری یقینی و بے یقینی پر مبنی کیفیات کا بھی مقابلہ نہیں کر سکتا۔”

اور معاشرتی برائیوں کے ساتھ یہ برائی دن بدن ہمارے معاشرے میں اور خاص کر معزز درسگاہوں میں بڑھ رہی ہے، کبھی اساتذہ کسی کے رویے کو بہانہ بنا کر اسے کلاس کے باقی طلبا سے پیچھے لانے کی کوشیش میں لگے رہتے ہیں تو کبھی کسی کے خاندانی سٹیٹس سے متاثر ہو کر اسے الگ مقام دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

اگرچہ ھم اس معاشرے کا حصہ ہیں لیکن یہ برائی اگر ایسی ہی پنپتی رہی تو یہ پورے نظام علم کو تباہوبرباد کر کے رکھ دے گی اور ھمارے بچے ایسے ہی اساتذہ کے ڈر سے جہالت کے اندھیروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے۔

یہ کسی ایک لڑکی یا لڑکے کا مسئلہ نہیں بلکہ ھم بحیثیت شہری سب کسی نہ کسی طرح اور کہیں نہ کہیں ایسے حالات کا سامنا کر سکتے ہیں اس لیے ایسے مسئلوں پر کھل کر بات کرنے کی ضرورت ہے، معزز استاد کے لباس میں چھپے ہوئے ان سانپوں کو منظر عام پر لانے کے ساتھ انہیں عبرتناک سزائیں دینی چاہئیں تاکہ معاشرے کے افراد کا معزز درسگاہوں پر یقین برقرار رہے اور معاشرتی ترقی کی راہ پر گامزن ہو اور تعلیم کے پھیلاؤ کی ذمہ داری ان معزز اساتذہ پر رکھی جائے جو جاہل معاشروں کو ترقی کے اعلیٰ معیار تک لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہو اور ان کے درسگاہوں سے فارغ التحصیل شاگرد دنیا کے ہر شعبے میں ملک اور قوم کا نام روشن کریں اورنہ صرف سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنے اساتذہ کی عظیم تعلیمات کو بروئے کار لانے کی کوشش کریں بلکہ عام زندگی میں بھی اپنے اساتذہ کے اعلٰی اخلاق کے نمونہ بن کر دنیا میں ابھریں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button