‘کم وقت میں امتحان کی تیاری کرنا آ سان کام نہیں’
نشاء عارف
پا کستان میں کورونا وباء کے کم ھونے کے سا تھ حکومت پاکستان نے سرکاری ونجی تعلیمی ارادے کھولنےکاحکم دے دیا اور ساتھ میں امتحانات کاشیڈول بھی جاری کردیا ہے۔ اور نتائج کی تاریخ بھی مقرد کردی ہے جماعت اول تاھشتم امتحانات لیےجا ئیں گے لیکن حکو مت پا کستا ن نے بچوں کے با رے میں ذرا بھی نہیں سوچا کر کورونا وباء کی چھٹیوں کے سلسے میں سکول بند تھے اور بچوں نے جو تھوڑا بھت سکو ل میں سیکھا یا پڑھا تھا وہ بھی ان سے بھول گیا ھوگا۔
حکومت 16 کو نوٹیفیکیشن جاری کرتا ہے کہ 17 کو تمام پرائمری اور مڈل سکول کھولے جائیں گے،اور 21 جون سے 25 جون تک لازمی مضامین میں امتحان کے احکامات بھی جاری کیا،ہمارا کلسٹر سکول ہیں جہاں تقریبا 7 یا 8 سکول کے طالب علم امتحان دینے آ تے ہیں،اپنے سکول کے طالبات اور باہر کے سکول کے طالبات کو ملا کر تقریبا 600 تعداد بنتی ہیں.
ان سب کے لئے اتنی شارٹ نوٹس پر تمام انتظامات کرنا کافی مشکل کام ہے۔ اس کے علاقہ لازمی مضامین میں پرچے تیار کرنا ایک اور مشکل مرحلہ ہے کیونکہ ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ بچوں کے لئے کیسے پرچہ تیار کریں کیونکہ بچوں نے پورا سال نہیں پڑھا اور نہ ہی ان کی کوئی تیاری ہے تو یہ کیسے امتحان دینگے۔
پشاور کے رہائشی اور ساتوں جماعت کی طالبہ عارفہ چھٹیوں میں کراچی گئی تھی لیکن سکول کھولتے ہی وہ پشاور واپس آگئی کیونکہ انہیں اس بات پر خوشی ہوئی کہ چلو سکول میں تو کچھ نہ کچھ پڑھ لے گئی۔وہ کہتی ہے اتنی شارٹ نوٹس پر کراچی سے آنے کافی مشکل تھا کیونکہ وہ گھر پر بور ہونے کے ساتھ پڑھائی نہ کرنے پر پشان تھی تاہم اب وہ شکر ادا کرتی ہے کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر کے بعد سکول پھر سے کھل گئے۔
دوسری جانب سرکاری مڈل سکول کی ہیڈ مسٹریس شہناز کے مطابق اسی طرح کی شارٹ نوٹس پر طلبہ اور اساتذہ کو سکول بلانا کافی مشکل کام ہوتا ہے کیونکہ جب سکول بند تھے تو وہ خود ایبٹ آباد گئ تھی جبکہ ان کے 5 استانیوں پر مشتمل سٹاف میں ایک ٹیچر دیر اور دوسری چترال گئی تھی لیکن جب سکول کھولنے کا نوٹیفیکشن جاری ہوا تو وہ تینوں بہت مشکل سے سکول میں حاضر ہونے کے لئے وقت پر پہنچی ۔
انہوں نے حکومت درخواست کی کہ اتنی شارٹ نوٹس پر احکامات جاری نا کریں کیونکہ ان سے اساتذہ اور طالبہ و طالبات پر مزید ذہنی دباؤ بڑھے گا۔