بین الاقوامی

امریکا اور اس کے اتحادی نکلنے کے بعد افغانستان میں اسلامی نظام رائج ہوگا: طالبان رہنما

افغانستان سے امریکی انخلا اور یورپی یونین کی افواج کی روانگی قریب آگئی ہے لیکن تاحال طالبان رہنماؤں اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکے ہیں جب کہ ملک میں پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق طالبان نے امریکی فوج کے مئی میں شروع ہونے والے حتمی انخلا سے اب تک افغانستان میں 30 اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق طالبان نے گزشتہ ہفتوں میں افغان فوج پر حملے کیے ہیں اور ملک کے فوجی حکام کو کئی دیہی اضلاع سے نکلنے پر مجبور بھی کردیا ہے۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پرتشدد کارروائیوں سے متاثرہ صوبہ غزنی کے ایک رہنما ملا مصباح نے انٹرویو میں کہا ہے کہ تکبر میں مبتلا امریکی سمجھتے تھے کہ وہ طالبان کو دنیا سے مٹا دیں گے لیکن طالبان نے امریکیوں اور ان کے اتحادیوں کو شکست دی ہے۔

انہوں ںے دعویٰ کیا کہ امریکیوں اور اس کے اتحادیوں کے نکلنے کے بعد افغانستان میں اسلامی نظام رائج ہوگا۔ ملا مصباح نے دعویٰ کیا کہ امریکیوں کے افغانستان سے جانے کے بعد افغان فوج پانچ دن بھی نہیں گزار سکے گی۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق طالبان کے اقدامات کو مدِ نظر رکھنے ہوئے پیشن گوئی کی جا رہی ہے کہ وہ امریکہ اور اس کے بین الاقوامی اتحادیوں کے افغانستان سے جانے کے بعد ملک کے شہروں میں حملے کریں گے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ طالبان کا زور توڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں کیونکہ عسکریت پسندوں کے پاس بھاری ہتھیاروں کی کمی ہے اور انہیں افغان فوج کی جانب سے فضائی حملوں کا بھی خطرہ ہے۔

 

 

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button