نورا احساس کی تصویر وائرل، تنقید کرنے والے کیا چاہتے ہیں ؟
سدرا ایان
کہا جاتا ہے کہ جب لوگ آپ کے خلاف بولنا شروع کردے تو سمجھیں کہ آپ کی کامیابی کا وقت شروع ہو چکا ہے۔ ہمارے پاکستان میں کچھ لوگ اکثر اپنی حرکتوں اور وڈیوز کے ذریعے راتوں رات شہرت پالیتے ہیں لیکن ہر شہرت کی اپنی بنیاد ہوتی ہے۔ جیسے جیسے سوشل میڈیا کے صارفین کی تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے ویسے ہی ان لوگوں کے سپورٹرز اور تنقید کرنے والوں کی تعداد بھی اضافہ ہوتا ہے۔
گزشتہ وقتوں میں حریم شاہ اور صندل خٹک خبروں کی زینت بنتی رہی اور آئے روز وہ کوئی ایسی حرکت کرتی جس سے سوشل میڈیا میں ایک طوفان برپا ہوجاتا اور انہوں نے وزیر اعظم سے لیکر جرنلسٹ اور مولوی تک سب کو اپنی تھیکنیکس کے ذریعے استعمال کرکے کافی اچھی خاصی سستی شہرت پالی لیکن میرے تجزیے کے مطابق وہ زیادہ تر اپنے چھوٹے کپڑوں اور کچھ ایسی حرکتوں پر تنقید کا نشانہ بنی جو معاشرے میں فساد پھیلانے کا ایک سبب تھا۔
اگرچہ میں جانب دار جرنلسٹ نہیں ہوں لیکن میں جرنلزم کے اصول انسانیت (Humanity) کو بہت ترجیح دیتی ہوں اور اسی احساس کو لیکر میں کئی دنوں سے نورا احساس کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کو لیکر سوچ رہی ہوں کہ نورہ وہ کم عمر پشتو زبان کی شاعرہ ہے جس نے بیہودہ حرکتوں اور وڈیوز کے ذریعے نہیں بلکہ اپنی خداداد صلاحیت کو استعمال کرکے خود کو ایک ایسے مقام تک پہنچا دیا جس مقام کو حاصل کرنے کے لیے بہت سے لوگ آئے اور چلے بھی گئے ۔
جرنلسٹ ہونے کے ناطے مجھے یہ زیب نہیں دیتا کہ میں جانبداری کروں لیکن میں ان صارفین کے خلاف ہرگز نہیں ہوں جنہوں نے حریم شاہ اور صندل خٹک کی مخالفت کی کیونکہ صارفین کے پاس انکو ٹرول کرنے کا ایک ویلیڈ ریزن تھا لیکن یہاں میں حریم شاہ کی مخالفت بھی نہیں کر رہی کیونکہ جیسی گھٹیا سوچ ویسی حرکتیں ۔
حریم شاہ اور ان جیسی باقی لڑکیوں پر تنقید کو دیکھ کر میں صارفین کی مخالفت نہیں کرتی لیکن نورہ احساس کا پردہ ، نقاب ، مکمل کپڑے ، بہترین انداز گفتگو، لب و لہجہ اور اچھا اخلاق اسکی اچھے کردار کی عکاسی کرتا ہے اور یہاں میں ان صارفین سے بھی اختلاف رائے رکھتی ہوں کہ ان لوگوں کو مسلہ اس بات سے ہوتا ہے کہ ایسی لڑکیاں کم کپڑے پہن کر سوشل میڈیا کے ذریعے معاشرے بے حیائی پھیلا رہی ہیں ۔ (وہ الگ بات ہے کہ تنقید اور گالیوں کے باجود انکا موبائل انہی لڑکیوں کی کنٹنٹس سے بھرے پڑے ہوتے ہیں )۔
لیکن اگر کوئی لڑکی اپنے خداداد صلاحیت کو استعمال کر رہی ہے وہ بھی مکمل پردے میں! اگر وہ ہندی موسیقی پہ ناچتی یا لپسنگ نہیں کر رہی ، نامحرم لوگوں کے سامنے میک اپ زدہ چہرے اور کھلے بالوں میں میں ادائیں نہیں کرتی ، اپنی اور اپنے خاندان کی عزت پر کبھی کوئی آنچ بھی نہیں آنے دیتی ۔ پھر سوشل میڈیا صارفین کو کیا مسلہ ہے کیوں اس کی کامیابی ان سے ہضم نہیں ہو رہی ؟
یہ باتیں تو اپنی جگہ لیکن میں اپنے پشتون معاشرے (غیرت مند ،باشعور اور دوسروں کا احساس کرنے والے) کے لوگوں کی اس نیچ اور انتہائی گھٹیا سوچ کو لیکر حیران ہوں کہ جب انہیں معلوم ہے کہ کوئی لڑکی سکرین پر نہیں آنا چاہتی تب بھی اسکی تصویر سوشل میڈیا پر ڈال دی؟ یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ خود نہیں آنا چاہتی سوشل میڈیا پر یا ہماری یہ گھٹیا اور انتہائی گری ہوئی حرکت خدا نہ کرے اسکی زندگی کو کس طرح متاثر کرے ۔
شائد میری یہ بات کچھ لوگوں کے لیے کڑوی ہو کہ اس تصویر کو سوشل میڈیا پہ ڈالنے ، ان پہ کمنٹس کرنے والے اور انکو شیئر کرنے والوں میں کچھ وہ غیرت مند پختون شامل ہیں جو عورتوں کی عزت کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں جو اپنی گھر کے خواتین کو برقعے پہنائے بغیر گھر سے باہر نکلنے نہیں دیتے اور ہر فساد کی جڑ عورت کو ہی سمجھتے ہیں ،کیا انکی نظر میں عزت صرف اپنی ماں بہن کی ہوتی ہے؟
اگر ہمارا معاشرہ کسی ایسے ناسمجھ شاعر کو سپورٹ کرتا ہے جو یہ خود نہیں جانتا کہ شاعر کیا ہوتا ہے اور شاعری کیا ہوتی ہے۔جو شعر اور غزل میں فرق کرنا نہیں جانتا جس کی شاعری شائد شاعری کی بے عزتی ہوتی ہے۔ اسے سپورٹ کرتے ہیں تو کسی ایسی لڑکی کو کیوں سپورٹ نہیں مل رہا جو پشتو ثقافت کے لیے کام کر رہی ہے ۔ سپورٹ اسے شائد کچھ صارفین کی طرف مل رہا ہوگا لیکن کثیر تعداد میں اسکی عزت نفس کو ٹھیس پہنچایا جاتا ہے ، اسکی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔
ہم خود تو کسی کام کے ہے ہی نہیں ، ہم سے خود تو ایک لائن تک لکھا نہیں جاتا اور دوسروں پر تنقید یوں کرتے ہیں جیسے ہم خود مکمل ہیں۔ میں سوچتی ہوں کہ تنقید اور گالیاں دینے سے ہم کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ،اپنی اس حرکت کو لیکر ہم اپنے ہی گھر کا ماحول اور اپنی تربیت کا آئینہ سب کو دکھاتے ہیں ۔
آخر میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آیا کہ عورت سچ میں فساد کی جڑ ہے یا اسے فساد کی جڑ بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔
ہمیں اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ عزت دینا اور لینا دونوں اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔ لیکن اگر ہم کسی کی عزت لینے کی کوشش کریں تو جان لے کہ دنیا مکافات عمل ہے آج اگر ہم کسی کے ساتھ کچھ کر رہے ہیں تو وہ کل ہمارے ساتھ ہوکر رہے گا ۔ تب شاید ہمیں اندازہ ہو گا کہ ہم اپنی کچھ گھٹیاں حرکتوں کی وجہ سے سے لوگوں کو کتنا بے بس لاچار اور مجبور بنا دیتے ہیں۔