بلاگز

جان ہے تو جہان ہے، پچھتاوے سے بہتر ہے احتیاط کا دامن تھام لیں!

کیف آفریدی

پاکستان میں اس وقت کورونا وباء خطرناک صورت اختیار کر چکی ہے اور روز بروز وائرس سے مرنے والوں اور متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، ملک کے سولہ بڑے شہروں میں ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے انتظامیہ کے ساتھ ساتھ پاک فوج کے جوان بھی تعاون کر رہے ہیں۔ حکومت نے ویکسینیشن کا عمل شروع کر دیا ہے اور پہلے 70 سال پھر 60 سال اور اب چالیس سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگانے کا عمل جاری ہے۔

بدقسمتی سے پاکستان کے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس ویکسین کو کورونا وباء کی طرح ایک سازش قرار دے رہے ہیں۔ سروے کے دوران کئی لوگوں نے یہ کہا ہے کہ یہ سب ڈالر بٹورنے کا منصوبہ ہے۔ کوئی کہہ رہا ہے کہ اس ویکسین سے مردانہ کمزوری لاحق ہونے کا خدشہ ہے جبکہ کسی کا یہ خیال ہے کہ اس ویکسین میں سور کا کچھ استعمال کیا گیا ہے اور سور تو ویسے بھی اسلام میں حرام ہے۔ اس طرح ویکسین کو مشکوک قرار دیا گیا۔ ایک شہری نے تو یہ کہہ کر حد کر دی کہ یہ ویکسین ہم پاکستانیوں کو لگا کر امریکہ اور یورپ والے ہمارا سارا ڈیٹا چوری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جتنے منہ اتنی باتیں سن کر پشتو کے بابائے غزل امیر حمزہ خان شینواری کا یہ شعر یاد آیا، ع

”حمزه چې اذانونه د ېثرب دې واورېدل
نور پام کوه بې کېفه ترانې مه جوړه وه”

ترجمہ: اے حمزہ! (اب جبکہ) یثرب (مدینہ منورہ) کی آذانیں سن چکے ہو تو یہ بے کیف قسم کے ترانے (گانا) چھوڑ دو۔

ویکسین ضرور لگوانا چاہیے، ویکسین کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے بھی ابھی ابھی ایک بیان میں کہا ہے کہ ویکسین پر شکوک پیدا کرنے والے انسانیت سے کھیل رہے ہیں، بقول ان کے کورونا وباء انتہائی خطرناک صورت اختیار کر چکی ہے جبکہ کچھ لوگ کورونا اور ویکسینیشن سے متعلق غلط پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وباء میں احتیاط عین شرعی تقاضا ہے، تراویح مسنون عمل ہے، گھروں میں بھی ادا کی جا سکتی ہے۔ کورونا کو امام کعبہ نے بھی وباء قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے بچاؤ کے طریقہ کار پر عمل درآمد کیا جائے۔

ابھی بھی وقت ہے، اس سے پہلے کہ ہندوستان کی طرح صورتحال یہاں پیدا ہو جائے، ہمیں ان تمام پروپیگنڈوں پر دھیان نہیں دینا چاہئے بلکہ دانشمندی کا مظاہرہ کرنا چاہئے، اپنی بھی جانیں محفوظ کریں اور دوسروں پر بھی رحم کریں۔

یاد رکھیے گا! اپنے والدین اور اپنےخاندانوں کو کرونا سے بچانا ہے تو احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوں گی۔ پڑوسی ملک بھارت کی تشویشناک صورتحال سے سبق سکھیں جہاں لاشوں کو دفنانا اور جلانا مشکل ہو گیا ہے۔ غیرضروری سفر سے مکمل پرہیز کریں، ایسا نہ ہو کہ یہ آپ کی زندگی کا آخری سفر ثابت ہو۔

یہ بات سب جانتے ہیں کہ زندگی سے ضروری اور قیمتی کوئی چیز نہیں، اس کی حفاظت کو یقینی بنائیں، اس لیے گھروں پر رہیں۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں، ان بابرکت لمحات کو ضائع نہ کریں اور اللہ تعالیٰ کی عبادت گھروں میں جاری رکھیں، یہ سب کے لیے بہتر ہو گا۔

جان ہے تو جہان ہے۔ یاد رکھیے وقت گزرنے کے بعد پچھتانے سے بہتر ہے کہ احتیاط کا دامن تھام لیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button