لوگوں کے سوالات، جو آپ کو ہلا کر رکھ دیں، کون سے ہیں؟
سمن خلیل
ارے آجکل تو لوگ مزے سے بات کرنے کے بعد یہ بول دیتے ہیں یار میرا دل تو صاف ہے میرا وہ مطلب نہیں تھا تم خفا کیوں ہوتے ہو، تم نے تو دل پر ہی لے لیا، پھر آپ جناب کا کیا مقصد تھا یہ ایسے تکلیف دہ سوالات پوچھنے کا؟
چند دن پہلے کی بات ہے ایک تقریب کے دوران میں دو خواتین کی گفتگو سن کر میں تو دنگ رہ گئی، ایک دوسری کو بول رہی تھی ہائے ہائے فلاں کے گیارہ بھائی بہن ہیں نہ جانے ان کا باپ اس مہنگائی کے دور میں کیسے ان کا پیٹ بھرتا ہو گا، توبہ توبہ تو ایسے کر رہی تھیں جیسے ان کے پورے کنبے کی کفالت وہی کر رہی ہوں۔
ہمیں قطعاً ایسے سوالات نہیں پوچھنے چاہئیں جو چھبنے والے ہوں اور جن کی وجہ سے ہمارے تعلقات کو نقصان پہنچے۔
یہ اس وقت اور بھی زیادہ ضروری ہو جاتا ہے جب ناخوشگوار جذبات جیسے غصہ یا پریشانی کا اظہار کرنا ہو، ویسے تو بات چیت کے مختلف طریقے موجود ہیں، مختلف صورتحال میں مختلف طریقے استعمال کئے جا سکتے ہیں اس لئے کوئی بھی طریقہ اپنانے سے پہلے صورتحال کو سمجھنا ضروری ہے۔
ویسے تو سوال آدھا علم ہے اگر سمجھنے کے لیے ہو، لیکن اگر سوال کا مقصد ہی کچھ اور ہو تو اس کے باعث ہو سکتا ہے کہ آپ کو پتہ بھی نہ چلے اور کسی کی دل آزاری ہو جائے۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ جس سوال کو سیدھا سادہ سمجھ رہے ہیں وہ سن کر کوئی بھنا جائے اور خواہ مخواہ کا فساد پیدا ہو جائے۔
لوگ اس انداز سے پوچھتے ہیں کہ اگلے بندے کو وہ بات ہلا دے، کچھ لوگ جن کو ہم جانتے تک نہیں ہم سے آ کر ایسے سوال پوچھتے ہیں جیسے بچین سے ہمارا ان سے دوستانہ ہو۔ سوال کرنے کے بھی کچھ طریقے ہوتے ہیں۔
وہ سوال کون سے ہیں جو بہت سے لوگوں کو تکلیف پہنچا سکتے ہیں اور پہنچاتے ہیں، تو پھر جانیے:
شادی کب کرو گے؟
ارے شادی جب کرنی ہو گی تو کر لیں گے، نہ آپ سے پوچھ کر کریں گے نہ آپ سے اجازت لے کر۔ ہمارے اماں ابا اگر یہ سوال کریں تو مناسب ہے یا وہ لوگ جو زندگی میں آپ سے قریب ہیں، یہ سوال ان پر ہی جچتا ہے جو دراصل آپ سے حقیقی طور پر محبت رکھتے ہیں، میں نہیں سمجھتی کہ ہر ایک کو ہر بات کا جواب دینا ہمارا فرض ہے۔ آپ دعاؤں میں یاد رکھیں یہ کافی ہے ۔
بچے کب ہو گئے؟
شادی کو ابھی کچھ دن ہی گزرے ہوتے ہیں اور سب سے پہلے خاندان کی باعمر خواتین کی طرف سے ان سوالات کی بوچھاڑ شروع ہو جاتی ہے بیٹا خوش خبری کب سنا رہی ہو، ڈاکڑ کو چیک کروا لو، کوئی مسئلہ تو نہیں؟
آنٹی جی آپ کو کس بات کی اتنی جلدی ہے اب ان سوالات کے جوبات تو اللہ ہی آپ کو دے سکتا ہے ہم تو دینے سے رہے، پھر اگر اللہ پاک اپنی رحمت سے نواز دے تو اس پر بھی باہر والوں کو بلاوجہ کے اعتراضات لاحق ہو جاتے ہیں بیٹا کیوں نہیں ہوا، اگر پہلا بیٹا ہوتا تو اچھا ہو جاتا، آج کل کے لوگوں میں اتنا بھی خوف خدا نہیں ہے کہ ایک ماں جو موت کے منہ سے گزر کر اولاد پیدا کرتی ہے جب ایسے سوالات اس کے کانوں تک پہنچتے ہوں گے تو نہ جانے اس کے دل پہ کیا گزرتی ہو گی۔
اتنے زیادہ بھائی بہن کیوں ہو؟
یہ بھی کوئی پوچھنے والی بات ہے، نہایت ہی بے ہہودہ قسم کا سوال ہے جس کا آپ سے کوئی مطلب نہیں مگر اگر کہیں دیکھ لیں تو پوچھنا فرض سمجھتے ہیں ورنہ اس بنی نوع انسان کو چین آنے والا کہاں ہے۔
سیلری کتنی ہو گئی ہے؟
یہ ایک سوال ہے جس کا پوچھنا انتہائی معیوب ہے۔ مطلب اگر تنخواہ کم ہے تو آپ میری مالی مدد کریں گے، یا اگر سیلری زیادہ ہے تو آپ کو حصہ چاہیے کیا؟ یا آپ کو شادی کیلئے اپنی بیٹی کا ہاتھ دینا ہے، سیلری جتنی بھی ہو بس حلال ہونی چاہیے، باقی اگر اتنی ہی دلچسپی ہے تو دعا کیجیے نہ کہ سوال۔
عمر کتنی ہے؟
یہ سوال لڑکیوں کے لیے اتنا ہی تلخ ہے جتنا لڑکوں کے لیے سیلری کا سوال۔ مطلب عمر جتنی بھی ہو آپ کیا کرو گے؟ بڑھنے سے روک دیں یہ، پاوں کا ارادہ ہے یا نادرا کے ریکارڈ میں عمر کم کروائیں گے؟ اور آپ نے کون سا تیر مار لیا اتنی عمر ہونے کے بعد۔ اپنی زندگی پر دھیان دیجیے نہ کہ ہماری عمر پر ان لوگوں کو بھلا کون سمجھے۔
اگر کوئی وفات پا جائے؟
اگر کوئی وفات پا جائے تو باہر والے گھر والوں کو حوصلہ دینے کی بجائے دس طرح کے سوالات پوچھتے ہیں کہ کیسے فوت ہوا، کیا بیمار تھا، کل تک تو سب ٹھیک ٹھاک تھا، کچھ کھا لیا ہو گا، ارے جناب اپ کو یہی وقت ملا تھا یہ باتیں کرنے کیلئے مگر اس انسان کو کون سمجھائے کہ کس وقت منہ کھولیں اور کب بند رکھیں مگر یہ باتیں صرف سمجھنے والوں کو سمجھ آتی ہیں۔