آج کل سفیدپوش لوگ صدقہ، خیرات اور زکوٰۃ لینے کیوں نہیں آتے؟
سمن خلیل
رمضان المبارک کے آتے ہی ہر کوئی اللہ تعالی کو راضی کرنے اور نیکیاں کمانے کی جستجو میں لگ جاتا ہے، اس ماہ کے دوران جہاں لوگ عبادتیں کرتے ہیں تو دوسری جانب اللہ پاک کے باقی احکامات کو بھی پورا کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ رمضان المبارک میں ہر کوئی اپنی حیثیت کے مطابق زکوٰۃ خیرات دے کر غریب غرباء کی مدد کرتا اور ساتھ ہی سوشل میڈیا پر تصویریں اور ویڈیوز ڈال کر مستحق افراد کی دل آزری بھی کرتا ہے۔
زکوٰۃ کیا ہے؟
زكوٰۃ اسلام کے پانچ ارکان میں سے ايک اہم رکن ہے، جس کے لغوی معنی پاک کرنا یا پروان چڑھانا کے ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد غریبوں کی مدد، معاشرتی فلاح و بہبود میں لوگوں کا حصہ ملانا اور مستحق لوگوں تک زندگی گزارنے کا سامان بہم پہنچانا ہے۔
قرآن پاک میں اللہ نے زکوٰۃ کا کیا حکم دیا ہے؟ قرآن پاک کی ایک آیت ہے جس کا مفہوم کچھ اس طرح سے ہے کہ اے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! ان کے مالوں میں سے صدقہ وصول کرو، اس کی وجہ سے انہیں خوب پاک و خوب ستھرا کر دو، اور ان کے حق میں دعائے خیر کرو، بیشک آپ کی دعا ان کے دلوں کا چین ہے، اور اللہ سنتا جانتا ہے۔
زکوٰۃ اور خیرات کن لوگوں کو دینا جائز ہے؟
زکوٰۃ اور خیرات مستحق، یتیم، مسکین، بیوہ اور سفید پوش افراد کو دینا جائز ہے۔
لوگ زکوٰۃ اور خیرات دیتے وقت تصویریں اور ویڈیوز کیوں بناتے ہیں؟
قرآن کریم میں صدقہ لینے والوں کے ساتھ صدقہ دیتے وقت کیسا سلوک ہو أس کی وضاحت فرما دی گئی ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ صدقہ دینے کے لیے جب غرباء و مساکین کو بلاؤ تو عزت والے کلام کے ساتھ اور خفیہ طریقے سے یہ أس صدقہ سے افضل ہے جس کے بعد اذیت ہو۔
لوگوں کی نظروں سے ان کو اوجھل رکھا جائے، سامنے بلا کر تصاویر نہ بنائی جائے کیونکہ آگے قرآن کریم کی آیت میں فرمایا گیا جس کا مفہوم ہے کہ اگر ایسے طریقے سے فقراء و مساکین کو صدقہ نہیں دو گے تو ان کے لیے اس میں اذیت ہو گی، ان کو تکلیف ہو گی، ان کی عزت نفس مجروح ہو گی پس اگر ان کو تکلیف ہوئی تو تمہارا صدقہ و خیرات باطل ہے۔ ۔
اب آپ بتائیں کیا اعلانیہ جو فقراء و مساکین کے ساتھ ویلفیئرز والے اور باقی لوگ تصاویر بناتے ہیں کیا ان کے اس عمل سے سفید پوش افراد کی عزت نفس مجروح نہیں ہوتی؟
یقیناً کہ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج خیرات و صدقات زیادہ ہیں لیکن برکت نہیں کیونکہ وہ قرآن کے دستور کے مطابق نہیں دیئے جاتے لہذا کسی بھی صورت میں ویلفیئرز کا عوام کے لیے تصاویر بنانا قطعاً جائز نہیں أور یہ عمل عزت انسانی کے بھی خلاف ہے۔
موجودہ حالات میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ دل کھول کر صدقہ دے رہے ہیں، اللہ تعالیٰ ان سب کے اس نیک عمل کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ یہاں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ کسی کو صدقہ دیتے وقت اس کی عزت نفس مجروح نہیں ہونی چاہیے، ہم زکوٰۃ دیتے وقت تصویریں اور ویڈیوز اس طرح بناتے ہیں جیسے ہم لینے والے پر احسان کر رہے ہوں۔
ہمارے ہاں یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ لوگ کسی کو معمولی چیز دیتے وقت بھی اس کی تصویر بنواتے ہیں اور اسے سوشل میڈیا پر پھیلاتے ہیں، بعض مرتبہ کوئی چیز دیتے وقت کئی کئی لوگ اس کی تصویر بنوانے میں مصروف ہوتے ہیں۔ آج کل لوگوں نے اس بات کو ٹرینڈ بنا لیا ہے کہ خیرات کرتے وقت یہی حرکتیں کرتے ہیں جس کی وجہ سے مستحق لوگ صدقہ لینے نہیں آتے۔
اگر ہم اس سوچ کے ساتھ کہ ہمارا یہ عمل ریاکاری سے پاک ہو تصویر اور ویڈیو نہ بنائی جائے اور زکوٰۃ اور خیرات خالص اللہ کی رضا کے حصول کیلئے ہوں، اس کے ساتھ ساتھ سفیدپوش لوگوں کی مدد بھی ہو جایا کرے گی بنا ان کی بےپردگی اور دل آزری کے، اس سے ہماری نیکی کے ضائع کے ہونے کا خدشہ بھی نہ ہو گا جبکہ باگارہ الہی میں بھی ہمارا یہ کام ایک بہترین عمل بن جائے گا۔