کابل، فضائی حملے میں 8 طالبان مارے گئے، متعدد ز خمی
افغانستان میں سکیورٹی فورسز کے فضائی حملے میں 8 طالبان ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صوبہ ہلمند کے ضلع نہر سراج میں سکیورٹی فورسز نے طالبان کے ٹھکانے کو حملے کا نشانہ بنایا جس میں 8 جنگجو ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔
دریں اثنا آخری اطلاعات موصول ہونے تک سکیورٹی فورسز علاقے میں جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
واضح رہے کہ 19 فروری کو امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے تحت 30 ممالک پر مشتمل شمالی اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) نے یکم مئی تک تمام غیرملکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بارے میں اپنے فیصلے کو موخر کر دیا تاہم امریکی صدر نے افغان صدر اشرف غنی کو یقین دلایا کہ واشنگٹن کوئی حتمی فیصلہ لینے سے پہلے کابل سے مشورہ کرتا رہے گا۔
امریکا کے سیکرٹری خارجہ انٹونیو بلنکن نے افغان صدر اشرف غنی سے ٹیلیفون پر اسٹولٹن برگ کے اس بیان کے بعد کہا کہ فوجی اتحاد تب ہی افغانستان سے نکلے گا جب سکیورٹی حالات اجازت دیں گے۔
انہوں نے نیٹو وزرائے دفاع کی کانفرنس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ‘ہم صرف اس وقت وہاں سے نکلیں گے جب وقت صحیح ہو گا اور اب اس بات پر توجہ دی جا رہی ہے کہ ہم کس طرح سے امن مذاکرات کی حمایت کرسکتے ہیں۔
توقع کی جا رہی تھی کہ ورچوئل کانفرنس میں یکم مئی کو واپسی کی آخری تاریخ پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا جو گزشتہ سال کے اوائل میں طے شدہ امریکا-طالبان معاہدے کے تحت طے ہوا تھا۔
گذشتہ جمعرات کی سہ پہر دو روزہ کانفرنس ختم ہونے کے فوراً بعد ہی پینٹاگون نے واشنگٹن میں ایک رپورٹ جاری کی جس میں اسٹولٹن برگ کے حوالے سے بتایا گیا کہ وزرا نے افغانستان کی صورتحال اور امن عمل کی پیشرفت پر بھی تبادلہ خیال کیا اور ‘اپنے فیصلے کو موخر کرنے’ کا فیصلہ سنایا۔
اسٹولٹن برگ نے اپنی ورچوئل نیوز کانفرنس میں کہا کہ اتحاد کے وزرائے دفاع نے عراق میں نیٹو مشن کے لیے فوجیوں کی تعداد 500 سے بڑھا کر 4000 کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اتحاد نے افغانستان کے بارے میں فیصلے کا اعلان کیوں نہیں کیا اس کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت ساری الجھنوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کے کوئی آسان آپشنز نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مرحلے پر ہم نے اپنی موجودگی کے مستقبل کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن جیسے ہی مئی کی پہلی تاریخ قریب آرہی ہے نیٹو اتحادیوں کے آنے والے ہفتوں میں قریبی مشاورت اور ہم آہنگی جاری رہے گی۔
اسٹولٹن برگ نے طالبان رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ امن معاہدے میں تشدد کو کم کرنے، دہشت گرد گروہوں سے قطع تعلق کرنے اور افغان حکومت کے ساتھ دیانتداری سے بات چیت کے لیے اپنے وعدوں پر عمل پیرا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ امن عمل سالوں کے مصائب اور تشدد کے خاتمے اور دیرپا امن لانے کا بہترین موقع ہے، یہ افغان عوام کے لیے خطے کی سلامتی اور اپنی سلامتی کے لیے اہم ہے۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جسینڈا آرڈرن نے اعلان کیا ہے کہ وہ افغانستان میں 20 سال سے جاری جنگ میں خدمات انجام دینے کے بعد وہاں تعینات اپنے باقی ماندہ فوجی اہلکاروں کو مئی میں واپس وطن بلا رہی ہیں۔
افغانستان میں نیوزی لینڈ ڈیفنس فورس (این زیڈ ڈی ایف) کی 20 سال سے موجودگی کے بعد اب وقت آ گیا ہے کہ ہم بیرونِ ملک فوج کی تعیناتی ختم کریں۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی اندرونی طاقتوں کے درمیان مذاکرات سے واضح ہوتا ہے کہ شورش زدہ ملک میں داخلی امن پائیدار سیاسی حل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اس لیے افغانستان میں نیوزی لینڈ کی فوج کی مزید ضرورت نہیں۔