بین الاقوامی

افغانستان: جھڑپوں کے دوران 57 افغان سکیورٹی اہلکار ہلاک

افغانستان میں 24گھنٹوں کے دوران طالبان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپوں میں 57 افغان سیکیورٹی اہلکار اور متعدد طالبان جنگجو مارے گئے۔

افغان حکام کے مطابق طالبان اور افغان فورسز کی جھڑپیں صوبے بلخ، قندھار، تخار اور کپیسا صوبوں میں ہوئی ہیں۔

حکام کے مطابق طالبان نے ان علاقوں میں سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر حملے کیے اور افغان سیکیورٹی اہلکاروں کی حملہ آوروں سے جھڑپیں کئی گھنٹوں تک جاری رہیں۔

افغان حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں افغان فوجی اورافغان پولیس اہلکار شامل ہیں جب کہ جوابی کارروائی میں طالبان کا بھی جانی نقصان ہوا ہے اور تقریباً 80 جنگجو مارے گئے ہیں، تاہم طالبان نے اپنے ساتھیوں کی ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی ہے۔

افغان صوبے قندوز میں طالبان کے ٹھکانے پر افغان فورسز نے فضائی حملوں کے دوران 40 جنگجوؤں کی ہلاکتوں کا دعویٰ کیا ہے تاہم طالبان کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں عام شہری جاں بحق ہوئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھے۔

امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں پُرتشدد کارروائیوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بین الافغان مذاکرات کے فریقین پر تشدد میں کمی کرنے پر زور دیا ہے۔

خیال رہے کہ ایک ہفتے قبل قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شروع ہونے والے بین الافغان مذاکرات سے قبل افغان حکومت نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا تاہم اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذاکرات میں فریقین کسی ایجنڈے پر ابھی تک فیصلہ نہیں کرسکے ہیں جس کی وجہ سے مذاکرات کا عمل سست روی کا شکار ہے جب کہ حالیہ خون آشام جھڑپوں سے مزید مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

سعودی عرب نے افغان مفاہمتی عمل کی حمایت کرتے ہوئے افغان عوام کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم دہرایا ہے۔

افغان مفاہمتی عمل سے متعلق سعودی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت افغان حکومت اور طالبان کے درمیان حالیہ مفاہمتی کوششوں کا جائزہ لیتی رہی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button