افغان لویہ جرگہ نے 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کی منظوری دیدی
افغانستان میں لویہ جرگہ نے ملک میں بین الافغان امن مذاکرات کے آغاز کی راہ ہموار کرنے کے لیے ان 400 افغان طالبان قیدیوں کی رہائی کی منظوری دے دی ہے جو سنگین جرائم کے مقدمات میں قید تھے۔
لویہ جرگے نے آخری دن ایک 25 نکاتی قرارداد کی منظوری دی جس میں امن عمل میں تیزی لانے کے لیے تجاویز بھی دی گئیں، ہائی کونسل برائے نیشنل ریکونسیلی ایشن کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ جرگے کا فیصلہ افغان عوام کے لیے بہت اہم ہے تاہم افغان طالبان بھی یاد رکھیں وہ جنگ مسلط کر کے جیت نہیں سکتے، ان کو لگتا ہے کہ وہ جنگ کر کے جیت جائیں گے، لیکن یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ گذشتہ 40 برسوں میں افغانستان میں ہونے والی جنگیں یہ ثابت کرتی ہیں کہ وہ نہیں جیت سکتے۔ ہم عوام کے مشورے اور تجاویز لینے کے پابند ہیں اور اس جرگے کے فیصلہ کی قدر کرتے ہیں۔ افغانستان اس وقت تاریخ کے انتہائی نازک موڑ پر کھڑا ہے اور یہ فیصلہ افغان عوام کے لیے زندگی یا موت کا فیصلہ ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق اتوار کو لویہ جرگے کا اختتامی سیشن افغانستان میں سرکاری اور نجی ٹی وی چینلز پر براہِ راست نشر کیا گیا۔
لویہ جرگے نے آخری دن ایک 25 نکاتی قرارداد کی منظوری دی جس میں امن عمل میں تیزی لانے کے لیے تجاویز بھی دی گئیں۔
جرگے کی سیکریٹری عاطفہ طیب نے کہا کہ لویہ جرگہ کے ارکان امن عمل کا خیرمقدم اور اس کی حمایت کرتے ہیں تاکہ ایک پائیدار اور باوقار امن آ سکے جو ملک میں استحکام اور تحفظ لائے گا۔
قرارداد کی دوسری شق پڑھتے ہوئے جرگے کی سیکریٹری کا کہنا تھا کہ امن مذاکرات کی راہ میں حائل رکاوٹ دور کرنے، خونریزی روکنے اور عوام کے قومی مفاد کی خاطر جرگہ بقیہ چار سو طالبان قیدیوں کی رہائی کی منظوری دیتا ہے، تین دن جاری رہنے والے لویہ جرگے میں افغانستان کے 34 صوبوں سے تقریباً 3400 افراد نے شرکت کی۔
لویا جرگہ سے اپنے خطاب میں ہائی کونسل برائے نیشنل ریکونسیلی ایشن کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے لویہ جرگہ کا انعقاد کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہم عوام کے مشورے اور تجاویز لینے کے پابند ہیں اور اس جرگے کے فیصلہ کی قدر کرتے ہیں، افغانستان اس وقت تاریخ کے انتہائی نازک موڑ پر کھڑا ہے اور یہ فیصلہ افغان عوام کے لیے زندگی یا موت کا فیصلہ ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز افغان صدر اشرف غنی نے کابل میں جمع ہونے والے ہزاروں ممتاز شہریوں سے اپیل کی تھی کہ وہ 400 کے قریب قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ کریں جن میں متعدد افغانوں اور غیر ملکیوں کو ہلاک کرنے والے شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اشرف غنی نے زور دیا کہ اگر قیدیوں کو رہا کیا گیا تو امن مذاکرات کا آغاز ہو سکتا ہے جبکہ انہوں نے مزید کہا کہ وہ کسی بھی فیصلے کی بھرپور حمایت کریں گے۔