طورخم بارڈر، عارضی داخلی دستاویز پالیسی پر عمل درآمد مشکلات کا باعث بن گیا
طورخم بارڈر پر پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت میں TAD (ٹیمپریری ایڈمیشن ڈاکومنٹس) عارضی داخلی دستاویز پالیسی کے عمل درآمد سے مشکلات پیدا ہو گئی ہیں۔ نئی پالیسی کے تحت عارضی داخلہ کاغذات نہ رکھنے والی مال بردار گاڑیوں کو سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی، جس کے نتیجے میں سرحد پار دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی۔ ٹرانسپورٹرز اور تاجروں نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان اور افغانستان نے مارچ میں ہونے والے مذاکرات کے دوران فیصلہ کیا تھا کہ جن گاڑیوں کے پاس ویزا اور سفری دستاویزات نہیں ہیں، انہیں ٹیمپریری ایڈمیشن ڈاکومنٹس (TAD) حاصل کرنا ہوگا تاکہ وہ سرحد پار دونوں جانب امپورٹ اور ایکسپورٹ کر سکیں۔ TAD پالیسی پر عمل درآمد مئی سے شروع ہو چکا تھا، اور یکم اگست کو اس پر مکمل طور پر عمل درآمد کا آغاز ہوا۔
ذرائع کے مطابق، جن گاڑیوں کے پاس TAD ڈاکومنٹس نہیں ہیں، انہیں تجارت کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ عارضی داخلہ ڈاکومنٹس کے حصول کے لئے گاڑی کے کاغذات، پاسپورٹ، اور شناختی کارڈ کے ساتھ 100 ڈالر فیس جمع کرنی ہوگی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، مال بردار گاڑیوں کو تین ماہ کے لیے بغیر TAD تجارت کی اجازت دی گئی تھی، مگر یکم اگست سے پالیسی پر مکمل عمل درآمد شروع ہو چکا ہے۔
تاجروں اور ٹرانسپورٹرز نے میڈیا کو بتایا کہ سرحد پار دونوں جانب مال بردار گاڑیوں کی طویل لائنیں لگی ہوئی ہیں اور حکومت سے درخواست کی ہے کہ پالیسی میں نرمی لائی جائے اور موجودہ صورتحال میں گاڑیوں کو ریلیف فراہم کیا جائے تاکہ وہ سرحد پار کر سکیں۔
تاہم آج سے تورخم بارڈر پر مال برادر گاڑیوں کی آمدورفت شروع ہو گئی ہیں۔