افغانستانعوام کی آوازکالم

غیر قانونی افغانیوں کے قیام کی مدت ختم مگر ان کی پریشانیوں کا سلسلہ تاحال ختم نہ ہو سکا

زرغونہ

پاکستانی حکومت کی جانب سے افغانستان میں غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے 30 جون 2024 کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی ہے۔ اگر ایک طرف افغان پناہ گزینوں کے کارڈز کی مدت ختم ہو چکی ہے تو دوسری طرف انہیں پاکستان سے زبردستی نکالے جانے کا بھی خدشہ ہے۔ ٹی این این نے اسی موضوع پر افغان پناہ گزینوں سے بات کی ہے۔

افغانستان کے صوبہ لوگر سے تعلق رکھنے والی میمونہ پشاور کی افغان کالونی میں کپڑے سیتی ہے جس نے ایک غیر سرکاری بینک میں اکاونٹ بنایا ہے۔ اسے بینک سے پیغام موصول ہوا کہ ان کے PoR کارڈ کی مدت ختم ہو گئی ہے۔ میمونہ کو خدشہ ہے کہ آنے والے چند دنوں میں اس کا بینک اکاؤنٹ غیر فعال ہو جائے گا اور وہ پیسے منتقل کرنے جیسی مشکلات کا سامنا کرے گی۔

پاکستان میں متعدد افغان مہاجرین غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کو نکالنے کے دوسرے مرحلے کے آغاز اور پہلے مرحلے کی تلخ یادوں کے بارے میں فکر مند ہیں۔ ان کے درمیان خوف بہت زیادہ ہے اور زیادہ تر لوگ جو پہلے مرحلے کی بری یادوں کی وجہ سے ACC اور PoR کے قانونی دستاویزات رکھتے ہیں اس بات کے لئے تیار ہیں کہ اپنی مرضی سے اپنے ملک واپس چلے جائیں۔

لیکن کچھ کاروباری افراد کہتے ہیں کہ ان کے سارے کاروبار پاکستان میں ہیں اور وہ پاکستان کی حکومت سے مزید وقت کی درخواست کر رہے ہیں۔

حالانکہ حال ہی میں پاکستان کی حکومت نے کہا ہے کہ ACC یا PoR کارڈ رکھنے والے افغان پناہ گزینوں کو نکالنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

لیکن اس سے پہلے، پاکستان کی عبوری حکومت نے اکتوبر 2023 میں غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کو نکالنے کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کے بعد 547 ہزار افغان پناہ گزین پاکستان سے نکل گئے تھے۔ پشاور میں افغان کمشنری کے ڈائریکٹر فضل ربی کہتے ہیں کہ سیفران کی وزارت کی طرف سے ایک تجویز بھیجی گئی ہے اور امید ہے کہ افغان پناہ گزینوں کے قیام کی مدت بڑھائی جائے گی۔

ادھر اقوام متحدہ میں پاکستان کے نمائندے منیر اکرم نے پاکستان سے افغان مہاجرین کے اخراج پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم تمام افغانوں کے بارے میں اپنے قوانین پر عمل کرے گا۔

Show More
Back to top button