لڑکیوں کے سکولز جلد کھولے جائیں گے۔ ترجمان افغان حکومت
افغانستان میں سکول جلد کھول دیئے جائیں گے، تاہم لڑکیوں کے لئے علیحدہ سے تعلیم کے انتظامات کئے جا رہے ہیں۔
ترجمان افغان حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان میں لڑکیوں کے اسکول جلد کھول دیے جائیں گے۔، حکومتی عہدے دار لڑکیوں کی علیحدہ تعلیم کے انتظامات کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ لڑکیوں کے لیے علیحدہ کلاسز اور اساتذہ کے لیے انتظام کیا جا رہا ہے، انتظامات مکمل ہونے پر تفصیلات سے میڈیا اور لوگوں کو آگاہ کردیا جائے گا۔
مغرب نئے افغانستان کی حقیقت قبول کرے۔ قریشی
ادھر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ برطانیہ اور مغربی دنیا کو نئے افغانستان کی حقیقت کو قبول کرنا چاہیے، طالبان حکومت کو الگ تھلگ کرنے سے خطے میں معاشی تباہی اور انتشار پھیل سکتا ہے۔
ایک انٹرویو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں پنپتے ہوئے انسانی المیے کے پیش نظر، افغانوں کو ہوائی اور زمینی راستوں سے امدادی سامان کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی معاشی و انسانی معاونت کیلئے آگے بڑھے۔
کابل ڈرون حملے، نئی معلومات، مزید سوالات
دوسری جانب امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا سے پہلے ہونے والے آخری ڈرون حملے سے متعلق سامنے آنے والی نئی معلومات نے نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ امریکی سی آئی اے نے حملے سے پہلے بتا دیا تھا حملے کی جگہ پر بچے موجود ہو سکتے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے نے 29 اگست کو کابل ڈرون حملے سے قبل وارننگ دی تھی کہ عام شہری ٹارگٹ پر موجود ہیں جبکہ بچے نشانے والی گاڑی کے اندر ہو سکتے ہیں البتہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ میزائل لانچ ہونے سے قبل سی آئی اے کی جانب سے دی گئی وارننگ متعلقہ حکام تک پہنچی تھی یا نہیں۔
ایک اور رپورٹ کے مطابق ممکنہ طور پر ڈرون حملے میں جانی نقصان نامکمل معلومات کے سبب ہوا جس پر جمعے کو امریکی ملٹری کے اعلیٰ حکام نے پریس کانفرنس میں یہ تسلیم کیا کہ حملہ ایک افسوسناک غلطی تھی۔
خیال رہے کہ کابل ڈرون حملے میں 10 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 7 بچے شامل ہیں۔
کابل ایئرپورٹ کا خودکش بمبار بھارتی کالج کا طالب علم
دوسری جانب کابل ایئر پورٹ کے مرکزی دروازے پر خود کو دھماکے سے اْڑا کر 13 امریکی فوجیوں سمیت 170 افراد کو ہلاک کرنے والے بمبار نے 2016 میں بھارتی شہر فریدآباد کے ایک کالج میں تعلیم حاصل کی تھی۔
عالمی میڈیا کے مطابق داعش کے ایک جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ گزشتہ ماہ کابل ایئرپورٹ پر دھماکا کرنے والا ان کا خود کش بمبار بھارت میں تعلیم حاصل کر چکا ہے اور بھارتی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حراست میں بھی رہا ہے۔
داعش کے دعوے پر بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس میں تصدیق کی گئی کہ خودکش بمبار عبدالرحمان اللغوری نے 2016 میں ریاست ہریانہ کے شہر فرید آباد کے ایک کالج میں داخلہ لیا تھا۔
بھارتی کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی ”را” کے ایک افسر نے انڈین میڈیا کو بتایا کہ عبدالرحمان کالج میں داخلہ لینے کے بعد تعلیم جاری رکھنے کے بجائے دارالحکومت دہلی کے چکر لگاتا رہا اور کئی مقامات کی تصاویر بھی بنائیں، مشکوک اور خفیہ سرگرمیوں کے باعث اسے حراست میں لیا گیا تھا۔
بھارتی قانون نافذ کرنے والے ادارے عبدالرحمان سے کوئی خاطر خواہ شواہد حاصل کرنے میں ناکام رہے جس کے باعث اسے افغان حکومت کے حوالے کر دیا گیا جہاں دوران تفتیش ملزم نے داعش کی کئی تربیت گاہوں کے بارے میں بتایا۔
بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” نے افغان فوج کی اس تفتیش کو اپنی کامیابی بنا کر پیش کیا اور دعویٰ کیا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ساتھ مشترکہ آپریشن کے دوران افغانستان میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں 600 سے زائد جنگجو ہلاک ہو گئے تھے تاہم آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
ادھر طالبان کے افغانستان کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے بعد جیل توڑ کر قیدیوں کو رہا گیا جس کے دوران عبدالرحمان بھی جیل سے نکلنے میں کامیاب ہو گیا اور دوبارہ داعش سے جا ملا۔ بعد ازاں 26 اگست کو کابل ایئرپورٹ کے دروازے پر ہجوم میں خود کو دھماکے سے اْڑا لیا تھا۔