افغانستانبین الاقوامی

اشرف غنی کی وضاحت :’لاکھوں شہریوں کو محفوظ رکھنے کا واحد راستہ کابل چھوڑنا تھا’

سابق افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہےکہ کابل چھوڑنا ان کی زندگی کا سب سے مشکل فیصلہ تھا۔

خیال رہے کہ 15 اگست کو طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد اس وقت منصب صدارت پر فائز اشرف غنی نے ملک چھوڑ دیا تھا۔

ان کی روانگی اور ان کی کسی اور ملک میں موجودگی سے متعلق غیر مصدقہ اطلاعات سامنے آتی رہیں، تاہم بعد میں غیر ملکی میڈیا نے اس بات کی تصدیق کی کہ اشرف غنی کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے انسانی بنیادوں پر سیاسی پناہ دی تھی۔

اشرف غنی افغانستان سے جانے کے بعد پہلے بھی اپنی جانب سے بیان جاری کرچکے ہیں، تاہم اب انہوں نے حالیہ بیان میں اپنی قوم سے معافی مانگی ہے۔

ٹوئٹر پر جاری بیان میں اشرف غنی نے کہا کہ میں نے صدارتی محل کے سکیورٹی عملے کی ہدایت پر وہاں سے روانگی اختیار کی۔

سابق افغان صدر کا کہنا تھا کہ کابل کو چھوڑنا میری زندگی کا سب سے مشکل فیصلہ تھا مگر مجھے یقین تھا کہ کابل میں توپوں کو خاموش رکھنے اور لاکھوں شہریوں کو محفوظ رکھنے کا یہی واحد راستہ ہے۔

اشرف غنی نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی کے 20 سال افغان شہریوں کی مدد، جمہوریت کی تعمیر و ترقی، استحکام اور ملکی سالمیت کے لیے وقف کیے، میرے ارادوں میں کبھی افغان شہریوں کو مشکل میں چھوڑنا شامل نہیں تھا۔

سابق افغان صدر نے ایک بار پھر کابل چھوڑتے ہوئے ڈالرز ساتھ لے جانے کی خبروں کی تردید کی اور اسے بے بنیاد الزام قرار دیا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button