امریکی ہوائی جہاز سے گرنے والا ایک افغان دانتوں کا ڈاکٹر نکلا
پندرہ اگست طالبان کے افغانستان کے دارالحکومت کابل پرقبضے کے موقع پر ہوائی اڈے پر ایک المناک واقعہ پیش آیا۔ اس واقعے میں امریکا کے ایک ہوائی جہاز سے لٹک کر تین افراد گرکر ہلاک ہو گئے۔
عرب ٹی وی کے مطابق طیارے کے ساتھ لٹک کر فرار ہونے کی کوشش کے دوران ہلاک ہونے والوں میں ایک 22 سالہ ڈینٹل ڈاکٹر بھی تھا جس کی شناخت محمد فیدا سے کی گئی ہے۔ افغانستان کے خبررساں اداروں نے ڈاکٹر محمد فیدا کے والد بایندا سیان کے خیالات معلوم کیے، بیٹے کی موت پر دل گرفتہ والد کی آنکھوں اشکبار تھیں۔
سوگوار باپ نے بتایا کہ اس کے بیٹے نے کئی سال تک اسکول میں بہت سنجیدگی سے تعلیم حاصل کی۔ اسکول کے بعد وہ یونیورسٹی میں داخل ہوا اور یونیورسٹی سے گریجویشن کی۔ تعلیم سے فراغت کے بعد اس نے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں ملازمت شروع کی۔ ایک سال بعد اس نے شادی کی مگر شادی پر بہت زیادہ پیسہ خرچ کرنے کے باعث وہ مقروض ہو گیا۔ شادی کے اخراجات کی وجہ سے مقروض ہو گیا تھا اور وہ قرضوں کی وجہ سے پریشان رہتا تھا۔ اس نے بیرون ملک ملازمت کا سوچنا شروع کیا۔ اسے پتا چلا کہ طالبان کی آمد کے خطرے کے بعد امریکا افغان شہریوں کو بیرون ملک لے جانے میں مدد دے رہا ہے۔
محمد فیدا کے والد نے بتایا کہ طالبان کی آمد کے دوسرے روز اس کا بیٹا صبح کو گھر سے چلا گیا۔ گھر والوں کا خیال تھا کہ وہ معمول کے مطابق اپنے کام پر ہسپتال میں ہے۔ ظہر کے بعد اس کے ساتھ صرف ایک بار رابطہ ہوا اور گھنٹی بجنے کے بعد موبائل بند ہو گیا۔
ایک شخص نے ہمیں بتایا کہ ایک شخص طیارے سے گرا ہے اور اس کا موبائل نمبر یہ ہے۔ اس نے کال کرنے والے سے پتہ لیا اور اپنے بیٹے کی تلاش میں چلا گیا بہت جلدی سڑک پر چلتے ہوئے میں یہ محسوس کرتا تھا کہ میرا بیٹا زندہ ہے لیکن جب میں پہنچا تو میں نے اسے مردہ پایا۔