کابل ائیرپورٹ پر دھماکے، 60 ہلاک 140 سے زائد زخمی
افغانستان: کابل ایئرپورٹ کے باہر بہ یک وقت دو زوردار دھماکے، دھماکوں میں سے ایک مبینہ طور پر خودکش حملہ تھا، حملوں کے نتیجے میں امریکی فوجی اہلکاروں سمیت کم از کم 60 افراد ہلاک جبکہ 140 افراد سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
عالمی زرائع ابلاغ کی رپورٹس میں امریکی زرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ دھماکے ایک ساتھ اور نہایت زوردار تھے، ان میں سے ایک دھماکے کے بارے میں وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ وہ خودکش حملہ تھا، حملے مبینہ طور پر دولت اسلامیہ خراسان (داعش) کی جانب سے کئے گئے ہیں۔
بم دھماکوں کے بعد ایئرپورٹ کے اندر اور باہر افراتفری مچ گئی تھی جبکہ انخلاء کے عمل میں بھی خاصی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
طالبان زرائع نے دھماکوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان دھماکوں میں 60 افراد مارے گئے جن میں بچے بھی شامل ہیں جبکہ موقع پر تعینات کئی طالبان جنگجو بھی زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب امریکی زرائع نے عالمی میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ دھماکوں میں کم از کم 12 امریکی فوجی اہلکار ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ یکم جولائی سے امریکی و اتحادی افواج کے انخلاء کا عمل جاری ہے جو بائیڈن انتظامیہ رواں ماہ کے آخر تک ہر صورت میں مکمل کرنا چاہتی ہے، امریکی زرائع کے مطابق یہ امریکی تاریخ کا سب سے بڑا انخلاء کا آپریشن ہے جس میں اب تک 97 ہزار سے زائد افراد کو اب تک افغانستان سے نکالا جا چکا ہے، 13400 افراد کو بدھ کے روز نکالا گیا۔
خیال رہے کہ 22 اگست کو بھی حامد کرزئی ائیرپورٹ پر بھگدڑ کے نتیجے میں 7 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ اس کے ایک روز بعد کابل ایئرپورٹ پر ہی افغان سیکیورٹی اہلکاروں اور نامعلوم افراد میں فائرنگ کے تبادلے میں ایک افغان سکیورٹی اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے تھے۔
جرمن فوج نے ٹوئٹ میں دعوی کیا ہے کہ کابل ایئرپورٹ کے شمالی گیٹ پر افغان سکیورٹی فورسز اور نامعلوم حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔ فائرنگ میں امریکی اور جرمن افواج بھی شامل تھیں، جرمن فوج کے مطابق ان کی فوج کا کوئی رکن زخمی نہیں ہوا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق طالبان کی جانب سے منع کرنے کے باوجود کابل کے حامد کرزئی ائیرپورٹ پر اب بھی ہزاروں کی تعداد میں افراد جمع ہیں جو ملک چھوڑ کر بیرون ملک جانا چاہتے ہیں۔