قبائلی اضلاع

،،لوگوں کو ہاتھوں میں بندوق نہیں کتاب تھمانا چاہیئے،،

 

سے جے مصباح الدین اتمانی سے

باجوڑ میں دو روزہ کتابی میلہ اختتام پذیر ہوگیا۔ کتابی میلہ ٹرائبل یوتھ موومنٹ کے زیرنگرانی نیشنل بک فاؤنڈیشن کے تعاون سے منعقد کیا گیا۔

منتظمین کے مطابق کتابی میلے میں 4000 کتابیں رکھی گئی تھی جس میں اسلامی، تاریخی، سائنسی اور ادبی شامل تھی۔

ٹرائبل یوتھ موومنٹ کے مطابق کتابی میلے کا مقصد بک لیکچر کو فروغ دینا تھا۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ باجوڑ کے لوگ امن اور کتاب پسند ہیں، دہشتگردی اور پھر دہشتگردی کیخلاف آپریشن سے وہ ذہنی طور پر بری طرح متاثر ہوئے ہیں، ان کا رحجان کتاب کی طرف کم ہوگیا تھا، ان کیلئے نیشنل بک فاؤنڈیشن کے تعاون سے کتابی میلے کا اہتمام کیا گیا اور اس دوران ان کو 50 فیصد ڈسکاونٹ پر کتابیں دی گئی۔

بک میلے میں تشریف لانے والے ایک استاد احمد سالار نے بک فیئر کے انعقاد پر مسرت کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ اس قسم کتابی میلوں کا انعقاد باجوڑ کے ہر تحصیل میں ہونا چاہیئے تاکہ لوگ کتاب کی اہمیت سے باخبر رہے۔

میلے میں طلباء کی بھی کثیر تعداد آتی رہی، ایک طالب علم نوید احمد نے بتایا کہ پورے باجوڑ میں اپ کو اس قسم کی 10 کتابیں بھی نہیں ملے گی جو اس میلے کے سٹالز میں رکھی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کتابوں کی کثیر تعداد موجود ہیں لیکن پھر بھی چند لوگوں کو من پسند کتابیں نہ مل سکی ٹرائبل یوتھ موومنٹ اور نیشنل بک فاؤنڈیشن کو چاہئے کہ کتابی میلے کو ایک اوپن گراونڈ میں منعقد کریں اور اس میں زیادہ سے زیادہ کتابیں رکھیں۔

نیشنل بک فاؤنڈیشن پشاور ریجن کے ڈائریکٹر مراد علی نے کہا کہ باجوڑ میں لوگوں کا ریسپانس مثالی تھا، انہوں نے کہا کہ مجھے لوگوں کی اس قسم دلچسپی لینے کی امید نہیں تھی۔ مراد علی نے کہا کہ کتاب کیساتھ باجوڑ کی عوام کا محبت دیکھ کر بار بار وہاں بک فیئرز منعقد کرنے کا دل چاہتا ہیں ، انہوں نے کہا کہ لوگوں کے ہاتھوں میں بندوق نہیں کتاب تھمانا چاہیے۔

مراد علی کی مطابق باجوڑ میں رمضان کے بعد میگا کتابی میلے کا اہتمام کیا جائے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button