قبائلی ضلع شمالی وزیرستان، داوڑ قبیلے کا احتجاجی دھرنا آج تیسرے روز بھی جاری
ٹی این این کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے احتجاج میں شریک صابر خان داوڑ نے دعویٰ کیا کہ 2016 میں ایف ڈبلیو او کے ساتھ باقاعدہ ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت معدنیات میں مقامی آبادی کو 18 فیصد حصہ دیے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ کے محمد خیل کلے کی عوام کا احتجاجی دھرنا آج تیسرے روز بھی جاری رہا۔
ذرائع کے مطابق معدنیات کے ذخائر پر انتظامیہ اور داوڑ قبیلے کے درمیان جرگہ بے نتیجہ ثابت ہوا جس پر مذکورہ گاؤں کے عوام نے اپنا دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
مظاہرین نے دھکمی دی ہے کہ جب تک انہیں معدنیات میں 18 فیصد حصہ نہیں دیا جاتا تب تک ان کا دھرنا جاری رہے گا۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے احتجاج میں شریک صابر خان داوڑ نے دعویٰ کیا کہ 2016 میں ایف ڈبلیو او کے ساتھ باقاعدہ ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت معدنیات میں مقامی آبادی کو 18 فیصد حصہ دیے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے تاحال معاہدے کی پاسداری نہیں کی گئی جس میں معدنیات کی کانوں میں کام کرنے والے لیبرز، ٹرانسپورٹ اور ہیوی مشینری کا اختیار بھی انہی کی ذمہ داری ہے۔
صابر خان داوڑ کے مطابق دو ماہ قبل انہوں نے اپنے مطالبات تحریری شکل میں انتظامیہ کو بھجوائے تھے اور اسے خبردار کیا تھا کہ 15 نومبر تک یہ منظور ہونے چاہئین تاہم ابھی تک حکام کی جانب سے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
انہوں نے دھمکی دی کہ جب تک ان کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے جاتے اور انہیں اپنی معدنیات میں 18 فیصد حصہ نہیں دیا جاتا ان کا دھرنا جای رہے گا۔
واضح رہے کہ مقامی آبادی کا دعویٰ ہے کہ انتظامیہ ان کی معدنیات پر قابض ہوگئی ہے اور انہیں اپنا حصہ دینے سے انکاری ہے جس کی وجہ سے وہ احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں۔
یہ بھی واضح رہے کہ محمد خیل کلے کے داوڑ قبیلے اور حکومت کے درمیان کرومائیٹ کے ذخائر پر تنازعہ چل رہا ہے جہاں مقامی لوگ حکومت کی جانب سے کیے گئے وعدے ایفاء کرنے اور انہیں ان کا 18 فیصد حصہ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ کور کمانڈر پشاور مظہر شاہین ان علاقوں کے دورے پر کسی بھی وقت روانہ ہو سکتے ہیں جہاں داوڑ قبیلے کی طرف سے دھرنا دیا جارہا ہے۔