قبائلی اضلاع

‘طورخم میں چار روز سے جاری ہڑتال کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے’

صرف طورخم میں کسٹم حکام کی طرف سے سخت ترین قوانین کے نفاذ سے درآمدات اور برآمدات کی مد میں خزانے کو اربوں روپے کا یومیہ نقصان ہو رہا ہے: زرقیب شنواری

آل طورخم کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کے صدر زرقیب شنواری نے کہا ہے کہ طورخم میں چار روز سے جاری ہڑتال کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے، صرف طورخم میں کسٹم حکام کی طرف سے سخت ترین قوانین کے نفاذ سے درآمدات اور برآمدات کی مد میں خزانے کو اربوں روپے کا یومیہ نقصان ہو رہا ہے۔

ٹی این این کے ساتھ خصوصی نشست میں زرقیب شنواری کا کہنا تھا کہ کسٹم ایجنٹس نے بحالت مجبوری ہڑتال کر کے گاڑیوں کے پہیے روک رکھے ہیں ، طورخم کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس نے طورخم کے نائب تحصیلدار شکیل برکی کی موجودگی میں کسٹم کے حکام سے مذاکرات کئے اور ان کے سامنے 16 مطالبات کی فہرست پیش کی ہے جس میں تمام جائز اور اصولی مطالبات شامل ہیں لیکن کسٹم کے حکام باالخصوص کسٹم کلکٹر مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور ان کے جو ضروری اور اہم مطالبات ہیں ان کو نہیں مان رہے ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔

زرقیب شنواری نے کہا کہ ان کے مطالبات میں وی باک سسٹم کاخاتمہ یا اس سسٹم کے تحت بجلی ، تیز ترین انٹر نیٹ سسٹم کی فراہمی اور اضافی سٹاف کی فراہمی، فیومی گیشن اسپرے کا خاتمہ اور طورخم میں این ایل سی کو اختیارات کے تجاوز سے روک دینا شامل ہیں جبکہ ہر گاڑی کی صرف ایک بار اگزامینیشن ہونی چاہئے جبکہ طورخم میں کسٹم کے وہی قوانین لاگو کئے جائے جو دیگر پوائنٹس جیسے چمن، غلام خان اور خر لاچی میں لاگوہیں ۔

 

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاک افغان بارڈر کے دونوں اطراف 5 ہزار سے زیادہ گاڑیاں پھنس چکی ہیں جن میں زیادہ تر گاڑیوں میں خوراکی اجناس ہیں جن کے خراب ہونے کا اندیشہ ہے لیکن افسوس کے کسٹم کے بالائی حکام ٹس سے مس بھی نہیں ہو رہے ہیں اور ان کے جائز مطالبات میں ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں اس لئے تمام تر نقصانات کے ذمہ دار کسٹم حکام ہیں ۔

آل طورخم کسٹم کلیئرنگ ایجنتس کے صدر نے کہا کہ فیومی گیشن اسپرے کو زیرو پوائنٹ پر کروانا قطعاً ناجائز ہے اور اس پر دو دن لگتے ہیں اس لئے بارڈر پر کوئی گاڑی کلیئر ہونے کے بعد کسی اور جگہ پر یا گودام میں ان پر اسپرے کیا جانا چاہئے ۔

زرقیب شنواری نے کہا کہ طورخم کسٹم عملہ ناکافی ہے جس میں اضافے کی ضرورت ہے تاکہ بروقت گاڑیوں کی اگزامینیشن اور کلیئرنس کا عمل مکمل ہو سکے جس سے درآمدات اور برآمدات میں اضافہ ہوگا جس سے ملکی خزانے کو فائدہ ہوگا اور مقامی تاجر اور ٹرانسپورٹرز بھی خوش ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ ہڑتال کے باعث نقصانات سے وہ باخبر ہیں لیکن کسٹم ایجنٹس اور ٹرانسپورٹرز جن مشکلات سے دوچار ہیں ان کو حل کرنا وقت کی ضرورت ہے اور مذید لیت و لعل سے کام نہیں چلے گا۔

کسٹم ایجنٹس کے صدر نے کہا کہ کسٹم حکام برآمدات کی مد میں اپنے اہداف کو بھی حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کی واحد وجہ غیر ضروری اور ناجائز قوانین کا نفاذ ہے جن پر غور کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے مقامی اور قومی سیاسی جماعتوں کے قائدین کی اس حوالے سے سرد مہری پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چار دن گزر جانے کے باؤجود کسی نے ان کی حمایت نہیں کی اور نہ کسی نے ان کے حق میں آواز بلند کی ہے۔ زرقیب شنواری نے کہا کہ ہر سطح پر مذاکرات کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن مذاکرات بامقصد ہونے چاہئے ۔

کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے عبد الرحمن نامی ڈرائیور نے ٹی این این کو بتایا ‘آج چوتھا دن ہے کہ ہم یہاں کھڑے ہیں، کسٹم حکام نے بتایا ہے کہ سسٹم میں خرابی ہے، ہم اپنے ساتھ جو خوراکی سامان اور پیسے لائے تھے وہ سب ختم ہوگئے ہیں’۔

اسی طرح افغانستان سے تعلق رکھنے والے عمر امین نامی ڈرائیور بھی کسٹم حکام سے شکوہ زن ہے کہتا ہے ‘ہمیں افغان کونسل نے روڈ پاس دیا ہے کہ آپ سے بارڈر پر پاسپورٹ کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا لیکن اُس کے باوجود بارڈر کے دونوں جانب ملیشیاء کے اہلکار ہم سے ہر بار پاسپورٹ طلب کرنے کا تقاضہ کرتے ہیں’۔

 

 

 

انہوں نے کہا کہ ہم مہینے میں تین یا چار مرتبہ طورخم بارڈر سے گزرتے ہیں اور ہر بار پاسپورٹ پر سٹیمپ لگایا جاتا ہے جس کے باعث سال کے اندر اندر ہمارا پاسپورٹ سٹیمپ کے نشانات سے بھر جاتا ہے اس لئے حکام کو چاہیئے کہ وہ ہم سے ہر بار پاسپورٹ طلب نہ کرے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button