میرانشاہ: معدنیات پر غیر قانونی قبضہ کے خلاف محمد خیل قبیلے کا دھرنا
مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے معدنیات کی آمدن کا 18 فیصد حصہ اُنہیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا تاہم وہ ایفا نہ ہوسکا۔

شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ میں معدنیات پر غیر قانونی قبضے کے خلاف محمد خیل گاؤں کے مکینوں نے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے خلاف دھرنا شروع کردیا ہے، مظاہرین نے احتجاج کے طور پر ایف ڈبلیو او کی گاڑیوں کےلئے روڈ بند کررکھا ہے۔
اہلیان محمد خیل کے مطابق ایف ڈبلیو او نے کئی سالوں سے اُن کے معدنیات پر قبضہ جما رکھا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ مذکورہ ادارہ معدنیات کی آمدن میں سے 18 فیصد اُن کے علاقے کو فراہم کریں اور محمد خیل گاؤں کے مقامی لوگوں کو بطور ڈرائیور بھرتی کیا جائے اور کرومائیٹ پہاڑ میں کام بھی فراہم کیا جائے۔
انہوں نے حکومت سے محمد خیل گاؤں کو بجلی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا، مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے معدنیات کی آمدن کا 18 فیصد حصہ اُنہیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا تاہم وہ ایفا نہ ہوسکا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کے دوران چائنیز اور کورئین کمپنیز کو معدنیات کا ٹھیکہ دیا گیا تھا تاہم غیر ملکی کمپنیوں کے رولز کے مطابق علاقہ کے لوگوں کے ساتھ معاہدہ ضروری تھا اس لئے وزیرستان میں سب سے پہلے محمد خیل کے لوگوں بنوں، لکی مروت اور پشاور سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں سے واپس لایا گیا اور معاہدہ ہوا کہ معدنیات میں سے 18 فیصد اہل علاقہ کو دیا جائے گا اور ساتھ میں ہیوی مشینری اور لیبر بھی اہل علاقہ میں سے ہوں گے۔
اہل علاقہ کے مطابق محمد خیل پہاڑ میں 22 ٹریلین ڈالرز کے تانبے اور سونے کی موجودگی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔