معاف کئے گئے قرضے واپس لینا زیادتی ہے، قبائلی کسانوں کا زرعی بنک کے رویئے پر افسوس کا اظہار
انہوں نے کہا کہ حکومت نے نوٹیفیکیشن circular No 01of2011 کےتحت سابقہ فاٹاکے کسانوں کےتمام زرعی قرضے معاف کیےتھے،اب2018 میں زرعی ترقیاتی بینک نے ضلع خیبرکےکسانوں کوزرعی قرضےواپس کرنے کی نوٹس جاری کیےہیں،

زمیندار ایسوسی ایشن سابق فاٹا کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے قبائلی علاقوں کے تمام کسانوں کے قرضے معاف کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب زرعی ترقیاتی بینک نے ضلع خیبرکےکسانوں کوزرعی قرضےواپس کرنے کا نوٹس جاری کیا ہے جو سراسر جنگ زدہ علاقوں کے کسانوں کیساتھ زیادتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے نوٹیفیکیشن circular No 01of2011 کےتحت سابقہ فاٹاکے کسانوں کےتمام زرعی قرضے معاف کیےتھے،اب2018 میں زرعی ترقیاتی بینک نے ضلع خیبرکےکسانوں کوزرعی قرضےواپس کرنے کی نوٹس جاری کیےہیں، اور ساتھ ہی دھمکی دی ھےکہ اگرسب کسانوں نےزرعی قرضوں کی واپسی نہ کی تو گرفتارکرکےسب کو جیلوں میں بندکردینگے۔
انہوں نے زرعی ترقیاتی بینک کے جانب سے کسانوں ساتھ اس طرح کےروئیے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ضلع خیبر کےکسان 2009 میں دہشتگردی اورفوجی اپریشن اورتاریخ کےطویل ترین کرفیوں کی وجہ سے بے گھر ہوکر اپنی ہی ملک میں مہاجربن کر کیمپوں میں رہائش پذیر ہو گئے، ان کےتمام زرعی مشینری اوردیگرزرعی الات مکمل تباہ ھوچکےہیں حتیٰ کہ بعض کسان بم دھماکوں میں شہید بھی ھوچکےہیں، ان حالات میں کسانوں کوبےجاہ تنگ کرناافسوناک ھے۔
انہوں نے امیدظاہر کی کہ زرعی بینک انتظامیہ اپنےروئیے میں تبدیلی لائے گی، حالات کی وجہ سے ضلع خیبرکےکسان پہلے سےکئی اطراف سے مشکلات کا شکار ہیں، مزید ان کسانوں کو تنگ کرنا زیادتی ھوگی، بصورت ديگر زمیندار برادری عدالت سے رجوع کرنے پر مجبور ھو جائیگی، جسکی تمام تر زمہ داری متعلقہ بینک انتظامیہ پر عائد ھوگی۔