فاٹا ٹاسک فورس ختم اور اصلاحاتی عمل میں روڑے اٹکانے والوں کو بےنقاب کیا جائے۔ شرکاء سیمینار
علاوہ ازیں صوبے کے دیگر اضلاع سے پہلے قبائلی علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد اور قبائلی عوام کو سیاسی عمل کا حصہ بنانے کے علاوہ صوبائی اسمبلی کیلئے انتخابی شیڈول جاری کرنے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں پر کام شروع کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

سٹیزن جرنلسٹ اکبرعلی سے
پشاور میں قومی وطن پارٹی کے زیر اہتمام ”فاٹا انضمام اور بعد کی صورتحال” کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت پارٹی کے مرکزی چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپائو نے کی۔
وطن کور یونیورسٹی ٹاؤن میں منعقدہ سیمینار میں سابق اراکین قومی اسمبلی شہاب الدین خان، الحاج شاہ جی گل، نامور صحافی سلیم صافی، فاٹا یوتھ جرگہ کے ممبران اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔
سیمینار سے خطابات اور اس دوران فاٹا اصلاحاتی عمل کا ہر پہلو سے جائزہ لینے کے بعد آخر میں ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔
اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت اصلاحاتی عمل میں تیزی لائے جبکہ وفاق اس سلسلے میں خیبرپختونخوا حکومت کے ساتھ تعاون کرے کیونکہ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے قبائلی عوام خصوصاَ نوجوانوں میں خدشات پائے جاتے ہیں۔
اجلاس کے شرکاء نے مطالبہ کیا کہ این ایف سی ایوارڈ میں قبائلی اضلاع کو تین فیصد حصہ دینے کیلئے حکومت فوری طور اجلاس طلب کرے کیونکہ اس کی وجہ سے قبائلی اضلاع میں جاری ترقیاتی کام متاثر ہورہے ہیں اور جب تک این ایف سی میں حصہ نہیں ملتا تب تک وزیراعظم قبائلی اضلاع کیلئے سالانہ 100 ارب روپے مختص جبکہ رواں مالی سال کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان کریں۔
اعلامیہ میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ فاٹا اصلاحات کے سلسلے میں وزیراعظم کی جانب سے بنائی گئی سپیشل ٹاسک فورس ختم کی جائے کیونکہ اس میں غیرمتعلقہ افراد شامل ککیے گئے ہیں اور وہی اصلاحاتی عمل میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔
علاوہ ازیں صوبے کے دیگر اضلاع سے پہلے قبائلی علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد اور قبائلی عوام کو سیاسی عمل کا حصہ بنانے کے علاوہ صوبائی اسمبلی کیلئے انتخابی شیڈول جاری کرنے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں پر کام شروع کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق قبائلی خواتین پسماندگی کا شکار ہیں لہٰذا انہیں سیاسی اور سماجی عمل میں شریک کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں جبکہ انضمام کی تکمیل تک تعلیمی اداروں میں قبائل کیلئے کوٹہ سسٹم بحال رکھا جائے۔
انہوں نے وفاقی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے افراد مشیر رکھیں جائیں تاکہ اصلاحاتی عمل میں تیزی لائی جاسکے جبکہ صوبائی بجٹ میں حصے کے ساتھ ساتھ یہ امر بھی یقینی بنایا جائے کہ قبائلی علاقوں کیلئے مختص فنڈز قبائلی علاقوں ہی کی ترقی پر خرچ کیے جائیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں کو اس عمل میں شریک کیا جائے اور اصلاحاتی عمل کی راہ میں روڑے اٹکانے والوں کو بےنقاب کیا جائے۔
سیمینار کے شرکاء نے حکومت پر زور دیا کہ قبائلی عوام کے بلاک شناختی کارڈز اور ڈومیسائل کے مسائل بھی ہنگامی بنیادوں پر حل کیے جائیں۔