قبائل کے تاریخی اور روایتی تشخص کو قائم رکھا جائے۔ آل فاٹا گرینڈ جرگہ
جرگہ نے فاٹا انضمام کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ انضمام جلد بازی میں مشاورت کے بغیر کیا گیا جسے چیف جسٹس سپریم کورٹ اور گورنر خیبر پختونخوا نے بھی جلد بازی کا فیصلہ قرار دیا تھا۔

گرینڈ قبائلی جرگہ نے کہا ہے کہ فاٹا انضمام جلد بازی میں مشاورت کے بغیر کیا گیا، قبائلی علاقوں کو پشاور، بنوں، سوات اور دیگر اضلاع کے ساتھ ملا کر قبائل کی شناخت کو ختم کیا جا رہا ہے۔
باغ ناراں حیات آباد میں آل فاٹا گرینڈ جرگہ میں تمام قبائلی اضلاع کے عمائدین نے سوال اٹھایا کہ ملک میں ہر طبقہ کے ساتھ مذاکرات ہوتے ہیں تو قبائل کے ساتھ کیوں نہیں کیے جاتے؟
قبائلی عمائدین نے پولیس اور پٹواری نظام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا میں پولیس اور پٹواری بھیجنے سے پہلے عمائدین سے مسائل کے حوالے سے مشاورت کی جائے۔
انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ مہمند اور خیبر کی طرح پولیس کی آمد قبول نہیں اور اگر ایسا دوبارہ ہوا تو ذمہ دار حکومت ہوگی۔
قبائلی عمائدین نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی بجائے گورنر خیبر پختونخوا کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ قبائل کو تقسیم نہ کیا جائے بلکہ ان کے تاریخی اور روایتی تشخص کو قائم رکھا جائے۔
جرگہ نے فاٹا انضمام کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ انضمام جلد بازی میں مشاورت کے بغیر کیا گیا جسے چیف جسٹس سپریم کورٹ اور گورنر خیبر پختونخوا نے بھی جلد بازی کا فیصلہ قرار دیا تھا۔
مشترکہ اعلامیے میں تباہ حال قبائلی علاقوں کی مکمل بحالی اور قبائل کے ساتھ وسیع تر مشاورت کے بعد ہی فاٹا کی آئینی حیثیت میں تبدیلی لانے کا مطالبہ کیا گیا۔