باجوڑ، اتمانخیل کے خیاتی نامی علاقے میں گزشتہ 20 برسوں سے بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں سید منیر کا کہنا تھا کہ مذکورہ سکول کی منظوری 1985 میں دی گئی تھی لیکن تین دہائیوں سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود سکول کی عمارت تعمیر ہوئی نہ ہی دیگر سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔

سٹیزن جرنلسٹ مصباح اتمانی سے
قبائلی ضلع باجوڑ کی تحصیل اتمانخیل کے خیاتی نامی علاقے میں بچے گزشتہ 20 برسوں سے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
گورنمنٹ پرائمری سکول نمبر1 کے استاد سید منیر کے مطابق سکول ہٰذا میں کم از کم 200 بچے گرمی سردی دونوں میں عمارت کی عدم موجودگی کے باعث کھلے آسمان تلے پڑھنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں سید منیر کا کہنا تھا کہ مذکورہ سکول کی منظوری 1985 میں دی گئی تھی لیکن تین دہائیوں سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود سکول کی عمارت تعمیر ہوئی نہ ہی دیگر سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔
بقول ان کے علاقے کے ایک صاحب حیثیت ملک نے سکول کیلئے ایک کنال اراضی وقف کی ہے لیکن حکومت کی جانب سے تاحال انہیں وظیفہ نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے انہوں نے بھی سکول کی دیکھ بھال سے ہاتھ کھینچ لیے۔
انہوں نے کہا کہ سردی گرمی میں یہ بچے زمین پر بیٹھے رہتے ہیں تاہم موسم میں تبدیلی کی وجہ سے نہ صرف ان کی پڑھائی متاثر ہوتی ہے بلکہ گرمیوں میں اکثر بچے تپتی دھوپ میں بیٹھے رہنے سے بیہوش بھی ہوجاتے ہیں۔
سید منیر کے مطابق وہ گززشتہ 20 سالوں سے اس سکول میں پڑھاتے آرہے ہیں اور وقتاَ فوقتاَ جس کھیتی میں وہ پڑھاتے ہیں اس میں مالکان کی جانب سے فصل کی بوائی کے باعث وہ آس پاس دوسرے کھیت جانے پر مجبور ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام سے قبل وہ اپنی فریاد لیکر فاٹا سیکرٹریٹ کے حکام سے ملے تھے جنہوں نے یقین دہانیوں کے ساتھ ساتھ خیموں کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا۔
دوسری جانب مخمہ تعلیم کے امراللہ نامی ایک اہلکار نے اس حوالے سے ٹی این این کو بتایا کہ سکول کے استاد سے خیموں کی فراہمی کا وعدہ بالکل کیا گیا تھا تاہم ان کی طرف سے یہ کہنے پر کہ وہ دن کو تو ان کی دیکھ بھال کر سکیں گے لیکن رات کے وقت ان کیلئے ایسا کرنا ممکن نہ گا یہ خیمے فراہم نہیں کیے گئے۔
سید منیر کے مطابق وہ چار جماعتوں کو اکیلے ہی پڑھاتے ہیں لیکن اگر حکومت کی طرف سے سکول پر توجہ دی گئی تو امید ہے کہ ان بچوں کا مستقبل روشن ہوجائے گا۔