قبائلی اضلاع

وزیرستان کے عمائدین کا پولیس کی تعیناتی پر حکومت کیساتھ تعاون نہ کرنے کا اعلان

 جرگہ میں سابق قبائلی علاقے ایف آر ڈی آ ئی خان ، ایف آر پشاور ، ایف آر کوہاٹ ، ایف آر لکی مروت ، ایف آ ر بنوں اور ایف آ ر ٹانک سے تعلق رکھنے والے سرکردہ عمائدین اور لیویز کے صوبیدار شریک ہو ئے۔

سیٹیزن جرنلسٹ سکین اللہ داوڑ

شمالی و جنوبی وزیرستان کے قبائلی عمائدین نے قبائلی اضلاع میں پولیس کی تعیناتی پرحکومت کیساتھ تعاون نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ بنوں ٹاون شپ کے مقام پر منعقدہ قبائلی عمائدین اورخاصہ فورس کے صوبیداروں کے مشترکہ جرگہ میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت سابقہ فاٹا اور ایف آر ز میں خاصہ دار و لیویز کی جگہ پولیس کی تعیناتی کر رہی ہے اور ان سے مراعات اور دییگر سہولیات چھین رہی ہے، اگر حکومت نے فیصلہ واپس نہ لیا تو پولیس کیساتھ قبائل کسی قسم کا تعاون نہیں کریں گے۔

 جرگہ میں سابق قبائلی علاقے ایف آر ڈی آ ئی خان ، ایف آر پشاور ، ایف آر کوہاٹ ، ایف آر لکی مروت ، ایف آ ر بنوں اور ایف آ ر ٹانک سے تعلق رکھنے والے سرکردہ عمائدین اور لیویز کے صوبیدار شریک ہو ئے۔

 جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے آل فاٹا خاصہ دار لیویز فورس کے چیئرمین سید جلال ، صوبیدار ملک شیر اکبر ، ملک مسلم ایف آر ڈی آ ئی خان ، ملک لائس خان ، ملک نواب خان و دیگر نے کہا کہ ایک صدی سے پہلے دی گئی خاصہ داری انہیں انگریز دور میں ملی تھی اور آج تک انہوں نے اپنی ڈیوٹی میں کوتاہی میں کواتاہی نہیں بھرتی ہے اور قربانیوں سے پیچھے نہیں ہٹے ہیں تو انکی خاصہ داری کیوں ختم کی جا رہی ہے؟

انہوں نے کہا کہ  ہم  لوگ پولیس کے خلاف نہیں البتہ پولیس کی تعیناتی سے اداروں کے درمیان تصادم کا خطرہ پیدا ہوجائیگا۔

انہوں  نے کہا کہ خاصہ داری سات خاندانوں پر مشتمل نیکات ہے جبکہ نوکری اور نیکات میں فرق ہے کیونکہ نیکات میں خاصہ دار کی تنخواہ ساتوں خاندانوں پر تقسیم کی جاتی ہے جبکہ پولیس کی تعیناتی سے خاندانوں کے مابین تصادم اور لڑائی جھگڑے پیدا ہوں گے اور یہ خاندان درجنوں اور سینکڑوں میں بھی نہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں خاندانوں کی روزگار اورکفالت اس سے وابستہ ہے۔

قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ  سابق فاٹا اور ایف آر زکے 28ہزار لیویز اور خاصہ دار فورس کا متفقہ فیصلہ ہے کہ پولیس کی تعیناتی کسی صورت قبول نہیں  ،ہماری نیکات نظام کو بحال رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ  انگریز سرکار ، قائد اعظم محمد علی جناح ، ذوالفقار علی بھٹو اور جنرل ایوب خان نے انکی قبائلی حیثیت تسلیم کی تھی آج کونسی کمی ہم میں آ ئی ہے کہ انکی حیثیت کو تسلیم نہیں کیا جا رہا ہے۔

جرگے میں فیصلہ کیا گیا  کہ اگر حکومت پولیس کی تعیناتی میں سنجیدہ دلچسپی لیتی ہے تو قبائل کو الگ صوبہ دیا جائے۔  ۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button