قبائلی اضلاع

حکومت نے فیصلہ واپس نہ لیا تو پولیس کیساتھ قبائل کسی قسم کا تعاون نہیں کریں گے۔ قبائلی جرگہ

جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے آل فاٹا خاصہ دار لیویز فورس کے چیئرمین سید جلال ، صوبیدار ملک شیر اکبر ، ملک مسلم ایف آر ڈی آ ئی خان ، ملک لائس خان ، ملک نواب خان و دیگر کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈیوٹی میں کوتاہی کی نہ ہی قربانیوں سے پیچھے ہٹے تو ہماری خاصہ داری کیوں ختم کی جا رہی ہے۔

خیبر پختونخوا کے تمام ایف آرز اور شمالی و جنوبی وزیرستان کے قبائلی ملکان نے پولیس کی تعیناتی پرحکومت کیساتھ تعاون نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔

بنوں ٹاون شپ کے مقام پر منعقدہ قبائلی ملکان اورخاصہ فورس کے صوبیداروں کے مشترکہ جرگہ نے فیصلہ کیا کہ حکومت فاٹا اور ایف آر ز میں خاصہ دار و لیویز کی جگہ پولیس کی تعیناتی کر رہی ہے اور ہم سے ہماری نیکات چھین رہی ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ حکومت نے فیصلہ واپس نہ لیا تو پولیس کیساتھ قبائل کسی قسم کا تعاون نہیں کریں گے۔

جرگہ میں ایف آر ڈی آ ئی خان ، ایف آر پشاور ، ایف آر کوہاٹ ، ایف آر لکی مروت ، ایف آ ر بنوں اور ایف آ ر ٹانک سے تعلق رکھنے والے چیدہ چیدہ ملکان اور صوبیدار شریک ہو ئے۔

جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے آل فاٹا خاصہ دار لیویز فورس کے چیئرمین سید جلال ، صوبیدار ملک شیر اکبر ، ملک مسلم ایف آر ڈی آ ئی خان ، ملک لائس خان ، ملک نواب خان و دیگر کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈیوٹی میں کوتاہی کی نہ ہی قربانیوں سے پیچھے ہٹے تو ہماری خاصہ داری کیوں ختم کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پولیس کے خلاف نہیں البتہ پولیس کی تعیناتی سے اداروں کے درمیان تصادم کا خطرہ ضرور ہے۔

مقررین کے مطابق خاصہ داری سات خاندانوں پر مشتمل نیکات ہے جبکہ نوکری اور نیکات میں فرق ہے کیونکہ نیکات میں خاصہ دار کی تنخواہ سات خاندانوں میں تقسیم کی جاتی ہے جبکہ پولیس کی تعیناتی سے خاندانوں کے مابین تصادم اور لڑائی جھگڑے پیدا ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ خاصہ داری کے ساتھ سینکڑوں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں افراد کی روزی روٹی وابستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پورے فاٹا اور ایف آرز کے 28 ہزار لیویز اور خاصہ دار فورس پولیس کی تعیناتی کسی صورت ماننے کیلئے تیارنہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انگریز ، قائد اعظم ، ذوالفقار علی بھٹو ، جنرل ایوب خان نے ہماری حیثیت تسلیم کی تھی آج کونسی کمی ہم میں آ ئی ہے کہ ہماری حیثیت کو تسلیم نہیں کیا جا رہا ہے ہم حلفیہ بیان کرتے ہیں کہ تمام اداروں سے زیادہ محب وطن ہم ہیں کیونکہ ہم اپنے پیسوں سے یونیفارم ، گاڑی خرید کر عوام کی حفاظت اور حکومت کیساتھ تعاون کر رہے ہیں اور اگر حکومت کو  پولیس کی تعیناتی ہی مطلوب ہے تو قبائل کو الگ صوبہ دیا جائے۔

جرگہ مشران نے کہا کہ ہمیں دھرنوں اور عدالت جانے پر مجبور نہ کیا جائے ہمیں اپنی وردی میں اپنے علاقوں کی حفاظت کیلئے آرام سے چھوڑ دیا جائے کیونکہ دنیا دیکھے گی یہ قبائلی وردی میں ملبوس ہو کر اپنا حق مانگ رہے ہیں لہذا نیکات نظام بحال اور پولیس کی تعیناتی کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button