چیف جسٹس نے قبائلی علاقوں میں عدالتوں اور پولیس کا نظام نہ ہونے کا از خود نوٹس لیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق فاٹا اصلاحات کا بل جلدبازی میں مئی 2018 میں منظور کیا گیا تھا جس پر عملدرآمد کیلئے انفراسٹرکچر موجود نہیں تھا۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے قبائلی علاقوں میں عدالتیں اور پولیس نہ ہونے کا نوٹس لیا اور اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری کردیے۔
25 ویں آئینی ترمیم کے پاس ہونے اور فاٹا کے علاقے خیبر پختونخواہ میں ضم ہونے کے بعد وفاقی حکومت نے قبائلی علاقوں میں پولیس اور عدالتی نظام قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
چیف جسٹس ثاقب نثارنے نوٹس میڈیا رپورٹس پر لیا۔ سیکرٹری اسٹبلشمنٹ، رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ کو بھی نوٹس جاری کردیے گئے۔ چیف سیکرٹری کے پی، وزیر مملکت سیفران کو بھی نوٹس جاری ہوگئے۔
نوٹس کی سماعت 15 اکتوبر کو ہوگی۔ آئی جی کے پی کو بھی سماعت کے روز طلب کرلیا گیا ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فاٹا اصلاحات کا بل جلدبازی میں مئی 2018 میں منظور کیا گیا تھا جس پر عملدرآمد کیلئے انفراسٹرکچر موجود نہیں تھا۔
پچیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے ایف سی آر کا خاتمہ کیا گیا لیکن قبائلی علاقہ جات میں پولیس اور عدالتی نظام تاحال نافذ نہیں ہو سکا۔