قبائلی اضلاع

عالمی ادارہ خوراک کا قبائلی علاقوں میں پائیدار معاشی منصوبے کا آغاز

  موسمی روزگار کے منصوبے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ مقامی افراد کو متعلقہ شعبے میں مہارت، علم اور معیاری تخم مہیا کی جائیگی جس سے وہ لوگ اپنے لئے زرعی فارمز قائم  کرسکیں گے اور انکو مارکیٹ تک رسائی میں مددد دی جائیگی

اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) جاپان کی حکومت کی جانب سے عطیہ کی گئی پانچ لاکھ امریکی ڈالرز کی فنڈز سے قبائلی علاقوں میں ’موسمی روزگار‘ کے منصوبے کا آغاز کرہی ہے جس  سے غربت کے خاتمے، غذائیت کی کمی کودور کرنے اور اپنے وطن واپس آنے والوں کی معیار زندگی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

منصوبے کا باقاعدہ اعلان گزشتہ ہفتے اسلام ٓباد میں وفاقی سیکڑیٹری برائے معیشت و پیداور عبدالطیف اور پاکستان میں متعین جاہان کے سفیر مسٹر تاکاشی کورائی نے کیا۔

تقریب میں موجود عالمی ادارہ خوراک کے کنٹری ڈائریکٹر مسٹر فینبر کورن نے ٹی این این کو  بتایا کہ ڈبلیو ایف پی ایک پائیدار منصوبے پرکام کرکرہی ہے جو بعد میں حکومت کے حوالے کردی جائیگی، اس منصوبے کے تحت مقامی لوگوں کی متعلقہ مہارت، علم اورتجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے فصلوں اور خوراک کے مقدار میں اضافہ کیا جائیگا جس سے مقامی آبادی اپنی خوارک کی ضروریات پورا کر سکینگے۔

موسمی روزگار کے منصوبے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ مقامی افراد کو متعلقہ شعبے میں مہارت، علم اور معیاری تخم مہیا کی جائیگی جس سے وہ لوگ اپنے لئے زرعی فارمز قائم  کرسکیں گے اور انکو مارکیٹ تک رسائی میں مددد دی جائیگی۔ لہذا روزگار میں مدد کے لئے مقامی لوگوں کا اسی شعبے میں مہارت ضروری ہے کیونکہ اسے وہ نہ صرف اپنے لئے بلکہ ارد گرد دیگر لوگوں کے لئے بھی آناج اور خوراک مہیا کرینگے۔

اسی منصوبے کا ایک جز یہ بھی ہے کہ معلومات اکھٹی کی جائیں اور مرکزی ڈیٹا بیس تشکیل دی جائیگی جو خطرات کو کم کرنے اور مقامی کمیونٹی کے اقتصادی اور سماجی حثیت سمجھنے میں مدد فراہم کرے گی۔

مذکورہ پروجیکٹ میں ڈبلیو ایف پی کے کردار کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انکا ادارہ مقامی لوگوں کیساتھ ملکر انکی ضروریات کی نشاندہی کرے گا اور انسانی ترقی اور روزگار کے حوالے سے لوگوں کو تربیت اور مہارت دی جائیگی تاکہ قبائلی علاقوں کے لوگ ناموزوں حالات میں بھی اپنی خوراک کی ضروریات پورا کرنے قابل ہو جائیں۔

عالمی ادراہ خوارک کے علاوہ قبائلی اضلاع میں فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن بھی مقامی آبادیوں کو فوڈ سیکیورٹی اور دیگر خوارک کے مسائل پر مدد فراہم کرہی ہے۔

دونوں اداروں کے کردار میں فرق کے حوالے سے مسٹر کیورن نے کہا کہ ایف اے او زرعی پالیسیاں، زرعی فارمز اور معیاری تخم کے حوالے سے کام کرہی ہے جبکہ عالمی ادرا خواراک لوگوں کی کھانے کی ضروریات اور غذائیت کی کمی کو دور کرنے پر کام کرہی ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button