’فاٹا سیکٹریٹ نے شمالی وزیرستان کے متاٗثرین کی مالی امداد روک لی ہے‘
تاٗثرین کی امداد کی بحالی کے بارے میں وازارت سیفران نے ہدایت کی ہے کہ اس منصوبے کو اے ڈی پی میں شامل کروائیں جبکہ اے ڈی پی میں منصوبے شامل کرنا صوبے کے بغیر نہیں ہوتا

شمالی وزیرستان کے متاٗثرین نے الزام لگایا ہے کہ فاٹا سیکٹریٹ کے حکام نے انکی ماہانہ مالی امداد روک لی ہے اورانکو پچھلے پانچ مہنیوں سے بارہ ہزار روپے پر مشتمل ماہانہ امداد نہیں دی گئی ہے۔
شمالی وزیرستان متاٗثرین کمیٹی کے سربراہ ملک غلام خان نے کہا ہے کہ فاٹا سیکٹریٹ کے حکام ضرب عضب اپریشن کے متاٗثرین کی مالی امداد جاری کرنے میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے اور اس ضمن میں ایف ڈی ایم اے نے فاٹا سیکٹریٹ کو خط بھی ارسال کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف ڈی ایم اے کی جانب سے ساری صورتحال کلئیر ہے لیکن ،معاملہ فاٹا سیکڑیٹ میں اٹکا ہوا ہے۔
انہوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر کل تک اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تو شمالی وزیرستان کے متاٗثرین آٹھ اکتوبر کوفاٹا سیکٹریٹ اور ایف ڈی ایم اے آفس کے سامنے دھرنا دینگے۔
دوسری جانب فاٹا سیکٹریٹ کے ترجمان و ڈائریکٹر انفارمیشن عبدالسلام وزیر کا کہنا ہے کہ متاثرین کی مالی امداد کی بحالی کے حوالے فاٹا سیکٹریٹ نے وازارت سیفران کو خط لکھ دیا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ سیفران کے حکام نے ہدایت کی ہے کہ فاٹا انضمام کے بعد اب فنڈز کا اجراٗ اور دیگر معاملات صوبے کے ذریعے کئے جائینگے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے ارٹیکل 247 کے ختم ہونے اور قبائلی علاقوں کا خیبر پختونخواہ کیساتھ انضمام کے بعد اب فاٹا سیکٹریٹ کا کردار کمزور ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ متاٗثرین کی امداد کی بحالی کے بارے میں وازارت سیفران نے ہدایت کی ہے کہ اس منصوبے کو اے ڈی پی میں شامل کروائیں جبکہ اے ڈی پی میں منصوبے شامل کرنا صوبے کے بغیر نہیں ہوتا۔