نقیب اللہ محسود ماورائے عدالت قتل کیس سماعت کے لیے مقرر
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیے جانے نقیب اللہ کے کیس کی سماعت 24 ستمبر بروز پیر کرے گا۔

سپریم کورٹ نے نقیب اللہ محسود ماورائے عدالت قتل کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیے جانے نقیب اللہ کے کیس کی سماعت 24 ستمبر بروز پیر کرے گا۔
رپورٹس کے مطابق سماعت کے سلسلے میں اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور آئی جی سندھ کو نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں برس 13 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں ایک نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔
تاہم 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات سے راؤانوار کے اس دعوے کے برعکس تاثر ملا اور اس معاملے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی جبکہ ملکی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔
سوشل اور مین سٹریم میڈیا پر معاملہ اٹھائے جانے کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور سابق وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کو انکوائری کا حکم دیا۔
بعدازاں چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے بھی اس معاملے پر از خود نوٹس بھی لیا گیا تھا۔
دوسری جانب نقیب اللہ کے والد خان محمد نے واقعے کے مقدمے میں راؤ انوار کو نامزد کیا تھا۔
بعدازاں پولیس کے اعلیٰ افسران پر مشتمل کمیٹی نے معاملے کی تحقیقات کرکے راؤ انوار کے پولیس مقابلے کو جعلی قرار دیا اور نقیب اللہ کو بے گناہ قرار دے کر پولیس افسر کی گرفتاری کی سفارش کی تھی۔
تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، ملزم راؤ انوار کچھ عرصے تک روپوش رہے تاہم 21 مارچ کو وہ اچانک سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے جہاں عدالت نے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا۔
تاہم ضمانت ملنے کے بعد راؤ انوار کو 21 جولائی کو رہا کیا گیا جس کے بعد سے نقیب اللہ قتل کیس تعطل کا شکار ہے اور اس میں تاحال کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔