ہیڈکوارٹر ہسپتال لنڈی کوتل، جہاں ڈائلاسز مشین تو ہے پر عملہ نہیں
دوسری جانب ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر خالد جاوید کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ان کے پاس جدید ڈائلاسز مشین پڑی ہے تاہم اس کے چلانے کیلئے دو ماہر ٹیکنیشن اور دو نرسز کی ضرورت ہے جس کیلئے انہوں نے ڈائریکٹر ہیلتھ کو سمری ارسال کی ہے اور اگر ان سے تربیت کیلئے عملے کا تقاضا کیا گیا تو وہ بھی مہیا کر سکتے ہیں۔

محراب آفریدی سے
قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل کے ہیڈکوارٹر ہسپتال میں پڑی ڈائلاسز مشین کے ناکارہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ہسپتال میں متعلقہ سٹاف کی عدم موجودگی کے باعث مشین بند پڑی ہے اور لنڈی کوتل کے بیشتر مریض پشاور کے کڈنی سنٹر جانے پر مجبور ہیں۔
ٹی این این کی رپورٹ کے مطابق سابق گورنر خیبرپختونخوا سردار مہتاب خان عباسی نے چند سال قبل مذکورہ ہسپتال کو گریڈ اے کا درجہ دینے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ایک غیرملکی این جی او کی مدد سے ہسپتاال میں نئے بلاک تعمیر کیے گئے جبکہ فاٹا سیکرٹریٹ کی جانب سے جدید مشینری فراہم کی گئی جس میں ڈائلاسز مشین بھی شامل تھی۔
علاوہ ازیں گریڈ اے ہسپتال کیلئے 200 ملازمین بھرتی کرانے کا اعلان بھی کیا گیا تھا تاہم بعدازاں نامعلوم وجوہات کے باعث گریڈ اے ہسپتال کا افتتاح نہیں کیا جا سکا جس کی وجہ سے جدید مشینری میں سے کچھ گودام کی نذر تو کچھ کو بروئے کار لایا جا رہا ہے لیکن ڈائلاسز مشین آج بھی بند پڑی ہے جس کی وجہ سے اس کے ناکارہ ہونے کا اندیشہ ہے۔
دوسری جانب ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر خالد جاوید کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ان کے پاس جدید ڈائلاسز مشین پڑی ہے تاہم اس کے چلانے کیلئے دو ماہر ٹیکنیشن اور دو نرسز درکار ہیں جس کیلئے انہوں نے ڈائریکٹر ہیلتھ کو سمری ارسال کی ہے اور اگر ان سے تربیت کیلئے عملے کا تقاضا کیا گیا تو وہ بھی مہیا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈائلاسز مشین گودام سے نکال کر ایک الگ کمرے میں رکھی گئی ہے۔
ادھر لنڈی کوتل کے عوام کا کہنا ہے کہ مشین چالو نہ ہونے کی وجہ سے وہ پشاور جانے اور وہاں نمبر نہ ملنے پر ہفتوں انتظار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ مشین کیلئے درکار عملہ جلد از جلد مہیا کیا جائے تاکہ ان کے مسائل حل ہو سکیں۔