قبائلی اضلاع

وفاقی حکومت کا صحت انصاف کارڈ کی سہولت کو قبائلی علاقوں تک توسیع دینے کا اعلان

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں بجٹ میں ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ صحت انصاف کارڈ کی سہولت سابقہ فاٹا کے علاوہ وفاق کے زیرانتظام دیگر علاقوں تک بھی پھیلائی جائے گی جس کا مقصد علاج معالجے کے سلسلے میں غریب عوام کو آسانیاں فراہم کرنا ہے۔

وفاقی حکومت نے صحت انصاف کارڈ کی سہولت کو قبائلی علاقوں تک توسیع دینے کا اعلان کر دیا جس کے مطابق غریب خاندانوں کو مفت علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں بجٹ میں ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ صحت انصاف کارڈ کی سہولت سابقہ فاٹا کے علاوہ وفاق کے زیرانتظام دیگر علاقوں تک بھی پھیلائی جائے گی جس کا مقصد علاج معالجے کے سلسلے میں غریب عوام کو آسانیاں فراہم کرنا ہے۔

یاد رہے کہ اس سکیم کا افتتاح پاکستان تحریک انصاف کی گزشتہ حکومت نے جنوری 2017 میں خیبرپختونخوا میں کیا تھا جس میں ابتدائی طور پر 18 لاکھ خاندانوں کو شامل کیا گیا جبکہ امسال اس کے تحت مزید چھ لاکھ خاندانوں کو علاج کی سہولت دی گئی۔

اس سکیم کے تحت فی خاندان سرکاری و حکومت کی طرف سے متعین کردہ نجی ہسپتالوں سے ایک سال کے اندر 5 لاکھ 40 ہزار روپے تک کا مفت علاج کر سکتا ہے۔

دوسری جانب قبائلی عوام نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدامنی کے باعث ان کی تجارت اور کاروبار کے دیگر ذرائع تباہ ہو کر رہ گئے اور قبائلی عوام کی اکثریت خط غربت کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے جنوبی وزیرستان کے ودود محسود کا اس حکومتی اقدام کو سراہتے ہوئے کہنا تھا کہ اس سے قبائلی عوام میں احساس محرومی کسی حد تک کم ہوجائے گا۔

ودود محسود نے خدشہ ظاہر کیا کہ صحت انساف کارڈ کیلئے مستحق خاندانوں کی رجسٹریشن اگر ایمانداری سے نہ ہوئی تو پھر اس اقدام کا کوئی فاائدہ نہیں کیونکہ ماضی میں ان علاقوں میں مختلف مقاصد کیلئے کیے گئے سرویز میں ہمیشہ دھوکہ دہی سے کام لیا گیا۔

اسی طرح خیبر کے حاجی رحمٰن آفریدی کا کہنا تھا کہ صحت سہولت کارڈ کی قبائلی علاقوں تک توسیع دراصل فاٹا انضمام کا ایک فائدہ ہے۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے تجویز پیش کی کہ اس سکیم سے قبائلی عوام کو حقیقی معنوں میں مستفید کرانے کیلئے وہاں کے ہسپتالوں کی حالت درست اور وہاں علاج معالجے کی تمام تر سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button