قبائلی اضلاع

شمالی وزیرستان، انتظامیہ کا عوضی اساتذہ کیخلاف کارراوائی کا فیصلہ

شمالی وزیرستان کی ضلعی انتظامیہ نے عوضی آساتذہ پر پاپندی عائد کی ہے اور تین کے اندر اصلی اساتذہ سے سکولوں میں حاضری سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے۔

شمالی وزیرستان کی ضلعی انتظامیہ نے عوضی آساتذہ پر پاپندی عائد کی ہے اور تین کے اندر اصلی اساتذہ سے سکولوں میں حاضری سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے اس حوالے سے محکمہ تعلیم کے حکام سے اجلاس کرنے کے بعد ایک اعلامیہ جاری کیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اساتذہ جلد از جلد شمالی وزیرسان کے سکولوں میں حاضری یقینی بنایئں۔ انہوں نے بتایا کہ عوضی اساتذہ نے اگر یہ عمل ترک نہیں کی تو انکے خلاف سخت تادیبی کارراوائی کی جائیگی۔

مقامی لوگوں نے انتظامیہ کی اس کاوش کو سراہا اور کہا ہے کہ یہ معیاری تعلیم کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔

شمالی وزیرستان شیوہ تحصیل کے رہائشی سعیداللہ وزیر نے ٹی این این کو بتایا کہ عوضی اساتذہ کے خاتمے سے تعلیم کے شعبے میں ایک مثبت تبدیلی آئیگی۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں پر ہزاروں کی تعداد میں اساتذہ نے دوسروں لوگوں کوآدھی تنخواہ یا روزانہ کی بنیاد پر اجرت پررکھا ہے اور خود بیرون ممالک میں روزگار کرتے ہیں۔ اسی طریقے سے یہ اساتذہ بغیر ڈیوٹی کے خوب پیسے کماتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے اسے پہلے بھی عوضی اساتذہ کے خاتمے کے متعلق اقدامات کئے ہیں لیکن عمل درآمد نہ ہونے کے باعث یہ عمل ادھورہ رہ جاتا ہے۔

 سیدکوٹ ہائی سکول کے ٹیچر الیاس نے بتایا کہ اب انتظامیہ نے عوضی اساتذہ کو غیر قانونی قرار دے دیا لیکن اس سے پہلے یہ اساتذہ کس قانون کے تحت کام کرہے تھے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عوضی اساتذہ کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے تاکہ علاقے میں معیاری کی فراہمی یقینی ہو جائے

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button