کرم، اجتماعی ذمہ داری کے تحت گرفتار ایک قبائلی مشر دوران حراست دل کا دورہ پڑنے سے وفات پا گئے
80 سالہ قبائلی سردار حاجی گل بت خان کے اہلخانہ و عزیز واقارب نے ان کی نعش سنٹرل کرم ایجنسی سے لا کر بطور احتجاج ڈپٹی کمشنر کے سامنے رکھ کر شدید احتجاج کیا۔

قبائلی ضلع کرم میں اجتماعی ذمہ داری کے تحت گرفتار ایک قبائلی مشر دوران حراست دل کا دورہ پرنے پر وفات پا گئے۔
80 سالہ قبائلی سردار حاجی گل بت خان کے اہلخانہ و عزیز واقارب نے ان کی نعش سنٹرل کرم ایجنسی سے لا کر بطور احتجاج ڈپٹی کمشنر کے سامنے رکھ کر شدید احتجاج کیا۔
مشتعل مظاہرین کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ڈی سی قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے جس نے پاڑہ چمکنی قبیلے کے سردار کو قید میں رکھا تھا۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں متوفی کے قریبی رشتہ دار عمر صدیق کا کہنا تھا کہ پاڑہ چمکنی کے حاجی خیل اور گنداؤ قبائل کے درمیان معدنیات کی لیز پر تنازعہ چلا آرہا تھا جس پر ڈپٹی کمشنر نے اجتماعی ذمہ داری کے تحت فریقین سے متعدد افراد کو حراست میں لیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ چار روز قبل مخالف فریق کے بندوں کو رہا کر دیا گیا تاہم حاجی خیل قبیلے کے افراد کو غیرقانونی طور پر قید ہی میں رکھا گیا۔
عمر صدیق کے مطابق حاجی گل بت خان عارضہ قلب میں مبتلا تھے تاہم بار بار کی درخواستوں کے باوجود ڈپٹی کمشنر نے انہیں رہا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
احتجاج میں شریک سابق سینیٹر رشید احمد خان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں سے ایف سی ار کے خاتمے کے باوجود اجتماعی ذمہ داری کے تحت گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔
مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ ڈپٹی کمشنر بصر خان وزیر اور خالق نور نامی ٹھیکیدار کا معدنیات کا مشترکہ کاروبار ہے اور وہ ذاتی مفادات کیلئے مشرن کو پابند سلاسل کرتے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ کیس کی اعلی سطحی تحقیقات کی جائیں جبکہ علاقے میں معدنیات کی دریافت پر فوری طور پابندی عائد کی جائے جبکہ ڈپٹی کمشنر اور محولہ بالا ٹھیکیدار کو گرفتار کرکے ان کے خلاف انکوائری کی جائے۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کے حکم کا مسئلے کی بابت کہنا تھا کہ دونوں قبائل کے درمیان معدنیات کی لیز پر تنازعہ تھا اور کسی قسم کے ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلئے طرفین کے بندوں کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں سے حاجی گل بت خان نامی قیدی آج دل کا دورہ پرنے سے جاں بحق ہو گیا۔