قبائلی اضلاع

وعدہ جو ایفاء نہ ہوا، گورنمنٹ پرائمری سکول درن شیخان کے بچے 10 سال بعد بھی کھلے آسمان تلے پڑھنے پر مجبور

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں فیض اللہ نامی ایک قبائلی مشر کا کہنا تھا کہ عمات اور سہولیات کا  فقدان تو ایک طرف تاہم اس کے ساتھ ساتھ سکول کے ڈیڑھ سو بچوں کیلئے ایک استادکی موجودگی لمحہ فکریہ ہے۔

سٹیزن جرنلسٹ محمد نواز سے

قبائلی ضلع اورکزئی کے درن شیخان نامی علاقے کے بچوں اور والدین کو ہر سال منتخب نمائندوں کی جانب سے یقین دہانیاں کرائی جاتی ہیں کہ بدامنی کے دوران تباہ شدہ علاقے کا واحد پرائمری سکول جلد دوبارہ تعمیر کر دیا جائے گا تاہم بدقسمتی سے یہ وعدہ آج بھی ایفاء نہ ہو سکا۔

(ادھر حال یہ ہے کہ) گورنمنٹ پرائمری سکول درن شیخان میں ڈیڑھ سو بچے کھلے آسمان تلے پڑھنے پر مجبور ہیں کہ ان کے بیٹھنے کیلئے کلاس ہے نہ ہی پینے کا صاف پانی اور نہ ہی بیت الخلاء سمیت دیگر بنیادی سہولیات، سردی ہو یا گرمی یہ بچے زمین پر بیٹھے تعلیم حاصل کرتے رہتے ہیں۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں فیض اللہ نامی ایک قبائلی مشر کا کہنا تھا کہ عمات اور سہولیات کا  فقدان تو ایک طرف تاہم اس کے ساتھ ساتھ سکول کے ڈیڑھ سو بچوں کیلئے ایک استادکی موجودگی لمحہ فکریہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق رکن قومی اسمبلی جی جی جمال نے ان کے ساتھ بارہا یہ وعدہ کیا کہ درن شیخان پرائمری سکول کو سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا جائے گا تاہم وہ یہ وعدہ کبھی پورا نہ کر سکے۔

واضح رہے کہ 2008 میں اورکزئی ایجنسی میں امن عامہ کی صورتحال خراب ہونے کے بعد شدت پسندوں نے بارودی مواد رکھ کر اس سکول کو اڑا دیا تھا اور آج دس سال بعد بھی سکول کی وہی حالت ہے۔

عابد جان نامی ایک مقامی نوجوان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اپنے بچے اس تباہ حال سکول بھیجنے پر وہ مجبور ہیں کہ علاقے میں کوئی دوسرا سرکاری سکول ہے نہ ہی پرائیویٹ۔

ان کا کہنا تھا کہ سکول کی خستہ حالی کے پیش نظر ہر وقت انہیں دھڑکا لگا رہتا ہے کہ خدانخواستہ کسی بھی وقت کوئی حادثہ پیش آسکتا ہے۔

عابد جان کے مطابق باد وباراں والے دن سکول کی چھٹی ہوتی ہے۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں ضلعی تعلیم افسر فضل محمود کا کہنا تھا کہ مذکورہ سکول امسال ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہے اور امید ہے کہ جلد اس کی تعمیر شروع کر دی جائے گی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button