‘ہم باجوڑ میں کیڈٹ کالج کے خلاف نہیں بس ہمیں ہمارے جائز حقوق دیئے جائیں’
ترکانی کے قوم سینکڑوں افراد نے باجوڑ کے ناؤگئی بازار میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور مطالبہ کیا کہ مراعات کے ساتھ ساتھ کیڈٹ کالج کو ترنگزئی باباجی کے نام سے منسوب کیا جائے۔

مصباح الدین اتمانی
خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ میں ترکانی قوم کے عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ اُن کی اراضی پر بننے والے مامد گٹ کیڈٹ کالج کے بدلے اُنہیں معاؤضہ دیا جائے اور کالج میں باجوڑ سے تعلق رکھنے والے طلبہ کےلئے الگ کوٹہ مختص کیا جائے۔
نمائندہ ٹی این این کے مطابق ترکانی قوم کے مشران دعویٰ کررہے ہیں کہ باجوڑ اور مہمند کے سرحدی علاقہ مامد گٹ میں کیڈٹ کالج اُن کی ملکیتی اراضی پر تعمیر کیا جارہا ہے لیکن مالکان کو نہ تو کوئی معاؤضہ ادا کیا گیا اور نہ ہی مراعات دیئے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مامد گٹ میں 3 ہزار کنال مشترکہ اراضی گزشتہ 250 سالوں سے اُن کے آبا و اجداد کے جائیداد کا حصہ ہیں تاہم گزشتہ 25 سال سے اس اراضی کی ملکیتی پر مقامی افراد کے تنازعہ پیدا ہوا جس کے باعث یہ اراضی اب ویران پڑی ہیں جس پر اب کیڈٹ کالج تعمیر کیا جارہا ہے۔
ٹی این این سے بات چیت کے دوران ترکانی قوم کے مشر مولانا خانزیب نے کہا ”ہم ترقیاتی منصوبوں کے خلاف نہیں ہیں لیکن انتظامیہ کو چاہیئے کہ وہ ہمیں اپنے جائز حقوق دیں، کیڈٹ کالج ہمارے آبا و اجداد کی اراضی پر تعمیر ہورہا ہے اس لئے یہ ہمارا حق ہے کہ ہمیں معاؤضہ اور مراعات دیئے جائیں”۔
اس ضمن میں آج ترکانی کے قوم سینکڑوں افراد نے باجوڑ کے ناؤگئی بازار میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور مطالبہ کیا کہ مراعات کے ساتھ ساتھ کیڈٹ کالج کو ترنگزئی باباجی کے نام سے منسوب کیا جائے۔
انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ کالج اُن کی اراضی پر قائم ہورہا ہے اس لئے باجوڑ کے طلبہ کےلئے اس میں الگ کوٹہ مختص کیا جائے۔
بعد ازاں مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں ڈپٹی کمشنر کے آفس تک ریلی بھی نکالی جہاں مقامی تحصیلدار عبدالحسیب نے اُنہیں یقین دہانی کرائی کہ اُن کے مطالبات جائز ہیں اور اس ضمن میں وہ اعلیٰ حکام کے ساتھ بات چیت کریں گے اور کوشش کریں گے کہ یہ مسئلہ جلد از جلد حل ہو۔
ٹی این این سے بات چیت کے دوران تحصیلدار عبد الحسیب نے مظاہرین کے مطالبات کو جائز قرار دیا اور کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے اس مسئلہ کے حقل کےلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
دوسری جانب مظاہرین نے دھمکی بھی دی کہ اگر اُن کے مطالبات پورے نہ ہوئے تو انصاف کے حصول کئےلئے عدالت سے رجوع کریں گے۔